جھوٹ بولنا یا جھوٹ بولنا اسلام میں بہت بڑا گناہ سمجھا جاتا ہے۔ قرآن کہتا ہے “اور جھوٹی باتوں سے بچو۔” (22:30) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو جھوٹ بولے گا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔ (بخاری)
اسلام میں جھوٹ بولنے کو گناہ قرار دینے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ سب سے پہلے، یہ دھوکے کی ایک شکل ہے، اور اسلام میں فریب کی اجازت نہیں ہے۔ دوسرا، جھوٹ رشتوں اور اعتماد کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ تیسرا، جھوٹ دوسرے گناہوں کا باعث بن سکتا ہے، جیسے چوری یا دھوکہ دہی۔اسلام میں جھوٹ کے خلاف قاعدے میں کچھ استثناء موجود ہیں۔ مثلاً اپنے دفاع میں جھوٹ بولنا یا کسی دوسرے کو نقصان سے بچانا جائز ہے۔ تاہم، یہ مستثنیات بہت محدود ہیں، اور کسی بھی صورت حال میں جھوٹ بولنے میں بہت محتاط رہنا ضروری ہے۔اگر آپ جھوٹ بولتے ہیں تو آپ کو کئی نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ سب سے پہلے، آپ کو بعد کی زندگی میں اللہ کی طرف سے سزا دی جا سکتی ہے۔ دوسرا، آپ دوسروں کا اعتماد کھو سکتے ہیں۔ تیسرا، آپ اپنی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔اگر آپ کو جھوٹ بولنے کا لالچ ہے، تو اپنے اعمال کے نتائج کو یاد رکھنا ضروری ہے۔ سچ بولنا ہمیشہ بہتر ہوتا ہے، چاہے یہ مشکل ہی کیوں نہ ہو۔جھوٹ سے بچنے کے لیے کچھ نکات یہ ہیں:اپنے ساتھ ایماندار رہو۔ اگر آپ جانتے ہیں کہ آپ جھوٹ بولنے والے ہیں تو رک جائیں اور اس کے نتائج کے بارے میں سوچیں۔دوسروں کے ساتھ ایماندار بنیں۔ اگر یہ مشکل ہے تو بھی سچ بتانا ضروری ہے۔اپنے محرکات سے آگاہ رہیں۔ تم جھوٹ بولنے پر کیوں آمادہ ہو؟ کیا آپ اپنی یا کسی اور کی حفاظت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟ کیا آپ کچھ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو آپ چاہتے ہیں؟نتائج سے آگاہ رہیں۔ جھوٹ بولو گے تو کیا ہوگا؟ کیا آپ دوسروں کا اعتماد کھو دیں گے؟ کیا آپ اپنی ساکھ کو نقصان پہنچائیں گے؟جھوٹ بولنا اسلام میں ایک سنگین گناہ ہے، لیکن اس سے بچنا ناممکن نہیں ہے۔ اگر آپ کو جھوٹ بولنے کا لالچ ہے، تو اپنے اعمال کے نتائج کو یاد رکھیں اور اس کے بجائے ایماندار ہونے کا انتخاب کریں۔