ایک بہن سو ال کر تی ہے روزے کی حا لت میں زنا ہو گیا اور وہ یہ با ت صاف کہتی ہے کہ وہ میا ں بیو ی نہیں ہیں ،روزہ اور زنا کا کفا رہ کیسے ادا کر نا ہو گا ؟
ایک صحا بی سے روزے کی حا لت میں اپنی بیو ی سے جما ع ہو گئا تو وہ سمجھے کہ اب وہ ہلا ک و بر با د ہو گئے ہیں جبکہ انہو ں نے اپنی بیو ی سے شہو ت پو ری کی تھی جس ظلطی یہ کہ روزے کی حا لت میں اپنی بیو ی سے جما ع کیا تھا یہا ں ایک پرائی لڑکی روزے کی حا لے میں رنا کر رہی ہے کیا زما نہ آگیا ہے
سب سے پہلے تو اس لڑکی کو چا ہیئے کہ اللہ کا پ کے حضو ر تو بہ طلب کر ے خو ب معا فی ما نگے رو رو کر اپنے رب کر یم کر منا ئے اور خلو ص ولب سے تو بہ کر ے دوبا رہ ایسی غلطی نہ کر نے کا عہد بھی کر ے اور نیکی کا راستہ اپنا ئے اس عمل سے روزہ با طل ہو گیا ہے اس رو زے کا کفا رہ اد اکرے اور بعد میں اس رو زے کی قضا کر نا ہو گی سخت کفا رہ ادا کر نا ہو گا سخت کفا رہ یہ ہے کہ ایک غلا م آزاد کر وائے اگر اس کی طا قت نہ ہو تو دو ما ہ کے مسلسل روزے رکھے اور اس کی طا قت بھی نہ ہو تو ساٹھ مسکین کو کھا نا کھلا ئے
روزے کی حا لت میں عورت بلیچ یا فیشیل کر سکتی ہے ؟
جی ہا ں آپ روزے کی حالت میں بلیچ یا ں فیشیل کر سکتے ہیں اس میں کو ئی حر ج نہیں کو ئی اس کا تعلق کھا نے پینے سے نہیں ہے
نیند میں دانت کا خو ن لعا ب کے ساتھ حلق میں چلا گیا اور اسی طرح جیسے دانت سے خو ن آئے کیا تھو ک کی طرح گھو نٹ سکتا ہے ؟
آدمی نیند میں مر فو ع القلم ہے اس وجہ سے بحا لت نیند جو خو ن حلق سے نیچے اتر گیا اس سے رو زے پر کو ئی اثر نہیں پڑے گا تا ہم بید اری کی حا لت میں دانت سے جو خون نکلے گا اسے با ہر پھینک دیں اسے گھو نٹنے سے روزہ فا سد ہو جا ئے گا آپ خود اندر چلا جا ئے تو اس میں کو ئی حرج نہیں ہے تھو ک کا معا ملہ الگ ہے اس کو گھو نٹنے سے روزہ فا سد نہیں ہو تا ہے
ایک مر تبہ ایسا ہو ا کہ غیر مسلم کو خو ن دینے کی نو بت آگئی ڈاکٹر نے روزہ توڑ کر خون دینے کو کہا اس صورت میں کسی کا فر کے لئے مسلمان روزہ تو ڑ سکتا ہے ؟
ضرورت پڑنے پر مسلما ن آدمی کا فر کو اپنا خؤ ن عطیہ کر سکتا ہے اس میں شرعا کو ئی مما نعت نہیں ہے یہ انسا ن ہو نے کے نا طے اس کے ساتھ اسلا ن کا حسن تعا مل ہے اگر کسی کا فر کو خو ن کی ضرورت ہو اور ڈاکٹر روزہ تو ڑ کر خؤ ن عطیہ کر نے کا کہیں تو روزہ توڑ کر خؤ ن عطیہ کیا جا سکتا ہے ویسے بعض علما ء حجا مہ کو مفسد صوم نہیں خیا ل کر تے اس صورت میں مخص خو ن کے عطیے سے روزہ نہیں ٹوٹتا یہ با ت ضرور ہے کہ زیا دہ مقدار میں خو ن نکلنے سے کمزوری محسوس ہو گیاس بنا پر وہ اپنا روزہ تو ڑنے پر مجبو ر ہے بعد میں قضا ادا کر لیں
بیوی کے ساتھ مستی کر تے ہو ئے منی خا رج ہو جا ئے تو روزہ با قی رہے گا یا ں ٹو ٹ جا ئے گا ؟
روزہ کی حا لت میں میا ں بیو ی کو شہو ت کے ساتھ مستی کر نے سے پر ہیز کر نا چا ہیئےخاص طو ر پر نو جو انو ں کو کیو نکہ انہیں اپنی شہو ت پر کنٹرول پا نا مشکل ہو جا تا ہے تا ہم جو مرد اپنی شہو ت کر قا بو رکھ سکتا ہے وہ روزے کی حا لت میں بھی بیو ی سے ہنسی مذاق کر سکتا ہے اس میں کو ئی حرج نہیں ہے اگر کسی نے بیو ی سے مستی کر تے ہو ئے منی خا رج کر لیا بغیر جما ع کے تو اس کا روزہ فا سد ہو گیا پھر اس روزے کے بدلے قضا کر نا ہو گی اور ساتھ ساتھ اللہ پا ک سے تو بہ بھی کر ے کیو نکہ اس نے روزے کی حا لت میں بہت بڑا گنا ہ کر لیا ہے اور آئندہ اس عمل سے پرہیز کا عہد کر ے
روزہ کی حا لت میں بیو ی سے با ت کرتے مذی نکل جا ئے تو اس سے روزے پر کیسا اثر پڑتا ہے
مذی لیس دار پیلا ما دہ ہو تا ہے جو شہو انی خیا لا ت کے وقت شرمگا ہ سے نکلتا ہے اس کے نکلنے سے روزہ فا سد نہیں ہو تا روزہ اپنی جگہ پر قرار رہتا ہے یہ نا قص وضو ہے ایک روزے دار کو روزے کی حا لت میں شہو ات والے کا مو ں سے بچنا چا ہیئے
بہت سے لو گ روزے کی حا لت میں گل منجن کا ستعما ل کر تے ہیں اس با رے میں آپ کیا کہتے ہیں ؟
گل تمبا کو سے تیا ر کیا ہوا ایک نشہ آور منجن ہ اس کو وہ ہی نقصان ہے جو سگر یٹ وغیرہ کا ہے اگر سگریٹ دھو ئیں والا تمبا کو ہے تو گل منجن بغیر دھو ئیں والا تمبا کو ہے جب یہ منجن ہلا کت خیز ہے تو اس سے بننے وا لا منجن روزے کی حا لت اور بغیر روزے کی حا لت دو نو ں میں حرام ہے اگر کو ئی لا علمی میں عام منجن سمجھ کر استعما ل کر تا ہے تو وہ آئندہ کے لئے تو بہ کے ساتھ ساتھ ترک کر نے کا ارادہ بھی پختہ کر ے بحا لت روزے میں اگر کسی نے گل منجن استعما ل کر لیا تو اس کے ذرات حلق سے نیچے نہیں اترے ہیں منہ کی اچھی طر ح صفائی کر لی ہےتو روزہ نہیں ٹوٹے گا تا ہم گل منجن کا استعما ل جا ئز نہیں ہے اس سے پرہیز کر یں
کسی نے بغیر کھا ئے روزے کی نیت کر لی کیا وہ اپنا روزہ مکمل کر ے گا اور اگر کو ئی مجبو ری آجا ئے مثلاگرمی کی شدت میں روزہ مکمل کر نا مشکل ہو تو افطا ر کر سکتے ہیں؟
جی ہا ں وہ اپنا روزہ مکمل کرے گا روزہ رکھنے کے لئے سحری کر نا مسنو ن ہے ضرور نہیں ہے اور کسی نے سحری نہیں کھا ئی تھی اس کو دوران روزہ غشی والی کمزوری لا حق ہو ئی یا ں کو ئی دو سری مجبو ری در پیش آئی یا ں گر می کی شدت کی وجہ سے روزہ برداشت کر نا مشکل ہو گیا ہے تو ایسی حا لت میں روزہ افطا ر کر سکتے ہیں اللہ پا ک اپنے بندوں پر اس کی طا قت سے زیا دہ بو جھ نہیں ڈالتا بہر حا ل فر ض روزہ بغیر کسی شرعی عذر کے نہیں تو ڑ سکتے لیکن نفلی روزہ بغیر کسی عذر کے بھی تو ڑا جا سکتا ہے عذر کے سبب فرض روزہ تو ڑ ا جا ئے تو اس کی قضا بھی کر نا ہو گی جبکہ نفلی روزہ تو ڑنے پر اس کی قضا نہیں ہے