العدل نام کا مطلب عربی میں “انصاف” ہے۔ یہ ان بے شمار ناموں میں سے ایک ہے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو دیے گئے ہیں۔ یہ نام ان کے کردار اور ان کی تعلیمات کا عکاس ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انصاف پسندی اور انصاف کے عزم کے لیے مشہور تھے۔ اس نے ہمیشہ حق کو برقرار رکھنے اور کمزوروں اور مظلوموں کی حفاظت کی کوشش کی۔ وہ ایک عظیم امن ساز بھی تھے اور انہوں نے لوگوں کے درمیان تنازعات کو حل کرنے کے لیے انتھک محنت کی۔
العدیل نام نبی کریم کے عدل و انصاف کے عزم کی یاد دہانی ہے۔ یہ ہمیں اس کی مثال کی پیروی کرنے اور دوسروں کے ساتھ اپنے تمام معاملات میں انصاف اور منصفانہ رہنے کی کوشش کرنے کی دعوت ہے۔
یہاں قرآن مجید کی چند آیات ہیں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے انصاف کی طرف اشارہ کرتی ہیں:
“اور ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔” (قرآن 21:107)
“پس ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو اور ان لوگوں کے میلان کی پیروی نہ کرو جو نہیں جانتے۔” (قرآن 5:48)
“اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اللہ کے لیے عدل و انصاف کے گواہ بنو، خواہ یہ تمہارے اپنے یا تمہارے والدین یا رشتہ داروں کے خلاف ہی کیوں نہ ہو، سوال کرنے والا خواہ امیر ہو یا غریب، اللہ ان دونوں کا زیادہ حق دار ہے۔ اپنی خواہشات کی پیروی نہ کرو ورنہ انصاف سے منحرف ہو جاؤ گے اور اگر تم نے (اپنی گواہی) کو توڑا یا اس کا کچھ حصہ چھوڑ دیا تو یقیناً اللہ تمہارے کاموں سے پوری طرح باخبر ہے۔” (قرآن 4:135)
یہ آیات ہماری زندگی کے تمام پہلوؤں میں عدل و انصاف کی اہمیت پر زور دیتی ہیں۔ وہ ہمیں یہ بھی یاد دلاتے ہیں کہ ہمیں اپنے ذاتی تعصبات یا مفادات کو اپنے فیصلے پر اثر انداز نہیں ہونے دینا چاہیے۔ ہمیں ہمیشہ انصاف اور منصفانہ ہونے کی کوشش کرنی چاہیے، چاہے یہ مشکل ہی کیوں نہ ہو۔
العدیل نام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے موزوں نام ہے۔ وہ عدل و انصاف کے آدمی تھے اور انہوں نے ہمیشہ حق کو برقرار رکھنے کی کوشش کی۔ وہ ہم سب کے لیے ایک نمونہ ہے، اور ہمیں ان کے نمونے پر چلنے کی کوشش کرنی چاہیے۔