تعا رف
حضرت ابو بکر کے والد کا نا م قحا فہ تھا آپ خلیفہ راشدین میں سے ہیں اور رسول اللہ نے آپ کو دنیا میں ہی جنتی ہو نے کہ خوشخبر ی سنا دی آپ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں آپ اسلا م لا نے والے پہلے مر دوں میں سے ہیں آپ دین میں ثا بت قدم رہے اور رسول اللہ کے شا نہ بشا نہ رہے آپ روسل اللہ کے غار یا ر بھی رہے آپ نے ہجرت کا سفر بھی نبی کر یم ﷺ کے ساتھ کیا اور بہت سے مقا ما ت پر حفاظت کر کے دوستی بھی نبھا ئی
رفع المر تب اور عالی شان
کمزوروں پر بڑے مہربان اور طاقتوروں کی نظر میں محبوب تھے۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ سید السادات تھے، جب دیات کا معاملہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے سپرد کیا جاتا تو لوگ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی تصدیق کرتے اور جب کسی دوسرے کے حوالہ کیا جاتا تو لوگ اس کو رسوا کرتے ۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رفیع المرتبت اور عالی شان رکھتے تھے، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بات سنی جاتی تھی۔ نیز آپ رضی اللہ تعالی عنہ تجربہ کار تاجر اور صاحب بصیرت انسان تھے، آپ خواب و تعبیر کے بھی بڑے ماہر تھے عمدہ و اعلی نسب اور خوب روئی کی وجہ سے عقیق کے نام سے موسوم ہوئے ، آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی ذات میں کوئی قابل عیب چیز نہ تھی، آپ ذہین وفطین اور صائب الرائے بھی تھے، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ خوبرو اور حسین چہرہ کے مالک تھے، رنگ سفید اور جسم دبلا تھا، آنکھیں اندر کو دھنسی ہوئی تھیں، چہرے پر گوشت کم تھا، پیشانی روشن تھی داڑھی مبارک بلکی تھی ، نیز آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ حضور اکرم ان سے والہانہ محبت رکھتے تھے، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بلاتر د اور بلا تامل مسلمان ہوئے ، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ املی ایمان کی نعمت سے سرفراز ہوئے ، آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے دین کی خدمت اور کمزور مسلمانوں کو غلامی سے آزادی دلانے کے لیے اپنا مال وقف کر دیا ، آپ رضی اللہ تعالی عنہ مشرکین کی اذیتوں سے دو چار ہوئے۔ پھر جب ان کی تکلیفیں اور اذیتیں ا ڑھ گئیں تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مکہ کو چھوڑا اور وہاں سے ہجرت کی ، ابن الدغنہ کی پنا، پر واپس آگئے لیکن پھر اس کی پناہ کو ٹھکراتے ہوئے خدائے واحد و قہار کے دین کا علم بلند کیا۔
واقعہ معراج
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے واقعہ معراج میں بھی آنحضرت مسلم اسلام کی تصدیق کی اور حضور ملی صلی اللہ علیہ وسلم کا خوب دفاع بھی کیا۔ جس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو “صدیق” کے لقب سے نوازا، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حبیب و صدیق تھے ، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی صاحبزادی حضرت عائشہ طاہرہ و عفیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نکاح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے سحری کے وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہجرت فرمائی، آپ رضی اللہتعالیٰ عنہ نمار ثور میں ثانی اثنین تھے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں کئی غزوات میں شریک رہے، مشکلات کا مقابلہ کیا اور لڑائیوں میں جوانمردی دکھائی۔ اللہ تعالیٰ نے آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو فتوحات سے نوازا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑے شب بیدار اور دن کو روزہ رکھنے والے تھے ، عوام الناس کے ساتھ بڑے متواضع و منکسر المزاج تھے۔ دنیا سے بے رغبت اور دین کے عالم اور اس پر عمل کرنے والے تھے، آپ رضی اللہ تعالی عنہ فضائل و خیرات کے جامع تھے، آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے نیکی کی کوئی راہ نہیں چھوڑی ، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑی نرم طبیعت والے تھے کہ آنسو جلد نکل آتے تھے، آپ رضی اللہ تعالی عنہ روشن چہرے والے تھے، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ متقی اور پر ہیز گار تھے، حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جہنم سے آزادی اور “نیک لوگوں کے ہمراہ جنت میں داخل ہونے کی بشارت سنائی۔ جب لوگوں نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دست مبارک پر بیعت خلافت کی
اما م بنا یا
تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے چھوڑ کر گھر میں بیٹھ گئے، لیکن جب لوگوں نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کو اپنا امام بنانا طے کر لیا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا لشکر روانہ کیا، مرتدوں اور زکوۃ نہ دینے والے سرکشوں کے خلاف قتال کیا اور مختلف علاقوں میں اسلامی لشکر روانہ کیے جس کے دبدبے سے بادشاہوں کے قدم ڈگمگا گئے اور ایوان ہل گئے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اس میں کامیابیاں اور فتوحات حاصل ہوئیں، آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے قرآن جمع کیا اور دین و ایمان کی نشر و اشاعت فرمائی۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ خطیب بلیغ ، خلیفہ معظم اور رافت و علم اور دین وعلم جیسی صفات سے متصف تھے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سابق الاسلام تھے، آپ سلام کو رواج دینے اور نماز کی امامت کرنے میں سب پر فائق اور سبقت لے جانے والے تھے۔ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ خلیفہ بنے تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بڑوں کے ساتھ اکرام و احترام اور چھوٹوں کے ساتھ محبت و شفقت کا رویہ رکھا۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی نظر میں کمزور شخص طاقتور تھا یہاں تک کہ وہ اپنا حق وصول کرلے اور طاقتور آدمی کمزور تھا جب تک کہ اس سے دوسرے کا حق وصول کر لیا جائے ۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود پیدل چلتے لیکن دوسرے سپہ سالار سوار ہوتے ۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود اپنے ہاتھ سے بکریوں کا دودھ نکال کر محلہ کے بچوں کو دیتے اور پیتے ۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چار شادیاں کیں
المرتبت اور رفیق
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد میں مجھے بچے بچیاں تھیں۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ عظیم المرتبت اور رقیق القلب تھے۔ دنیا میں بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیق تھے اور قبر میں بھی آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے مصاحب ہے ۔ نیز حوض کوثر پر بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جلیں اور پیشی کے دن بھی آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے رفیق ہوں گے۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ۳ ھ الانبياء و امام الاصفیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے جوار مبارک میں مدفون ہوئکو مدینہ منورہ میں وفات پائی