You are currently viewing امیر المو منین حضرت سیدنا عمر فاروق کی سیرت اور کر دارکا مختصر تعا رف

امیر المو منین حضرت سیدنا عمر فاروق کی سیرت اور کر دارکا مختصر تعا رف

امیر المو منین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی االلہ تعالی عنہ کی ولادت واقعہ فیل کے 13 برس بعد مکہ مکرمہ میں ہوئی اور اپ رضی االلہ تعالی عنہ کے والد کا نام خطاب ہے اور اپ رضی اللہ تعالی عنہ کی والدہ کا نام حتمہ بنت ہاشم ہے اپ کا سلسلہ نسب اٹھویں پشت میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملتا ہے

حضرت سیدنا عمر فاروق توانا جسم اور عمدہ صلاحیتوں سے مزین تھےعلم الانساب کے ماہر تھے اور شعر و شاعری کاذوق بھی رکھتےزتھےاپ کی علمی قابلیت کی بنا پر زمانہ جاہلیت میں قریش اپنا سفیر مقرر کرتے تھے اپ فن پہلوانی سے بھی بخوبی اگاہ تھے اور ماہر شمشیرزن اور ماہر نیزہ بازبھی تھے

 حضرت سیدنا عمر فاروق نے بعثت نبوی کے دوسرے برس اسلام قبول کیااپ ہر مشکل وقت میں حضور نبی کریم کے ہمراہ رہے اور اپنی جان و مال کے ذریعے دین اسلام کی خدمت کی اپ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق کے وصال کے بعد خلیفہ بنے اپ کے دور خلافت میں دین اسلام کی سرحد مشرق تامغرب پھیل گئی اور اپ کے زمانہ خلافت میں مسلمانوں پر فتوحات کا دروازہ کھل گیا

حضرت سیدنا عمر فاروق کے زمانہ خلافت میں ہجری سال کا آغاز ہوا انتظا م امور کے لیے دفاتر کا قیام عمل میں کیا بیت المال کا قیام عمل میں لایا گیا مجلس شوری قائم کی گئی

محکمہ پولیس کی بنیاد رکھی گئی محکمہ فوج قائم کیا گیا صدقے کا مال خرچ کرنے کی ممانعت کی گئی عوام الناس کی حالت  سے اگاہی کے لیے رات کے وقت گشت کو معمول بنایا گیا نماز جنازہ میں چار تکبیریں پڑھنے کا طریقہ رائج ہوا نماز تراویح باجماعت ادائیگی کو معمول بنایا گیا تجارتی گھوڑوں پر زکوۃ وصول کی گئی عدالتی نظام کا قیام عمل میں ایا جیل خانہ قائم کیے گئے مساجد تعمیر کی گئی مدرسے قائم کیے گئے محکمہ تعلیم کا قیام عمل میں ایا نہری نظام جاری کیا گیا فوجی چھاؤنیاں تعمیر کی گئی مقبوضہ ممالک کو صوبوں کا درجہ دیا گیا اذان فجر میں الصلوۃ خیر من النوم کااضافہ کیا گیا مسافروں کے لیے مہمان خانے تعمیر کروائے گئے فوجی دفاتر قائم کیے گئے بیت المال سے غیر مسلموں کے وظیفے جاری کیے گئے لاوارث بچوں کی پرورش کے لیےروزینوں کا اجراء کیا گیا فوجی اصتبل کا قیام عمل میں ایااناج کے لیے گودام تعمیر کیے گئے  عمال کی تقرریاں اور ان کے محاسبے کا قانون بنایا گیا زمینوں کی پیمائش اور ان کا ریکارڈ مرتب کیا گیا دریائی پیداوار پر محصول لگایا گیا اور ایک ساتھ دی جانے والی طلاقوں کو طلاق بائن قرار دیا گیا اس کے علاوہ بھی بے شمار کام تھے جن کی بنا پر اپ کے دور خلافت کو منفرد حیثیت حاصل ہے

حضرت سیدنا عمر فاروق 27 ذی الحج کو آپ کا وصال ہوا ابوبکر صدیق کے پہلو میں روزہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں مدفن کیا گیا

حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نبوت کا اعلان کیا اس وقت حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی عمر مبارک تقریبا 27 برس تھی حضور نبی کریم نے جب توحید کی دعوت دی تو اپ نے ابتدا میں اس دعوت کو قبول کرنے سے انکار کر دیا حضور نبی کریم نے  االلہ تعالی کے حضور دعا فرمائی

الہی عمر بن خطاب یا عمر بن ہشام دونوں یا دونوں میں سے ایک کے ذریعے اسلام کی خدمت فرما

hazrat-umer-bin-khatab-chalo-masjid-com

االلہ تعالی نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کو شرف قبولیت بخشی اور حضرت سیدنا عمر فاروق دائرہ اسلام میں داخل ہوئے حضرت سیدنا عمر فاروق نے 40 مردوں اور 11 عورتوں کے بعد اسلام قبول کیا اپ کے قبول اسلام سے پہلے اپ کے بہنوی حضرت سعید بن زید اور اپ کی بہن حضرت فاطمہ بنت خطاب بھی دائرہ اسلام میں داخل ہو ئیں

ایک دن اپ اسی کیفیت میں تلوار نیام سے نکالے جا رہے تھے راستے میں حضرت نعیم بن عبداللہ سے ملاقات ہوئی حضرت نعیم بن عبداللہ نے جب حضرت سیدنا عمر فاروق کو اس حالت میں دیکھا تو پوچھا کیوں عمر کہاں کا ارادہ ہے اپ نے کہا میں آج محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کی غرض سے نکلا ہوں حضرت نعیم بن عبداللہ نے حضرت سیدنا عمر فاروق کی بات سن کر کہا عمر تمھیں تمہارا نفس دھوکہ دے رہا ہے تم کیا سمجھتے ہو اگر تم نے محمد کو قتل کر دیا تو بنی عبدالمناف تمہیں چھوڑ دیں گے تم زمین پر چلنے کے قابل نہیں رہو گے اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے سے پہلے تم اپنے گھر کی خبر لو تمہاری بہن اور بہنوئی نے اسلام قبول کر لیا ہے اور انہوں نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی اختیار کر لی ہےحضرت سیدنا عمر فاروق نے جب حضرت نعیم بن عبداللہ کی بات سنی تو راستہ بدل کر اپنی بہن کےگھر روانہ ہو گئے اپ کی بہن اور بہنوئی کے گھر اس وقت حضرت خباب بن الارت رضی اللہ تعالی عنہ موجود تھے جو انہیں سورہ طہ کی تعلیم دے رہے تھے اپ رضی اللہ تعالی عنہ کے قدموں کے اہٹ سن کر حضرت سعید بن زید نے حضرت خباب بن الارت کو گھر کے ایک کونے میں چھپا دیا حضرت سیدنا عمر فاروق گھر میں داخل ہوئے اور پوچھا تم لوگ ابھی کیا پڑھ رہے تھے حضرت فاطمہ بنت خطاب نے کہا کچھ بھی نہیں اپ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کیوں نہیں میں نے خود اپنے کانوں سے تم دونوں کو کچھ پڑھتے سنا ہے اور مجھے یہ بھی معلوم ہو گیا ہے تم دونوں نے محمد کے دین کی پیروی اختیار کر لی ہےحضرت سیدنا عمر فاروق نے یہ کہتے ہی اپنے بہنوئی حضرت سعید بن زید کے منہ پر تماچہ دے مارا حضرت فاطمہ بنت خطاب شوہر کو بچانے کے لیے اگے بڑھی تو اپ نے ان کو دھکا دے مارا جس سے ان کا سر پھٹ گیا اور خون بہنا شروع ہو گیا حضرت سعید بن زید نےاپ کے جلال کی پرواہ کیے بغیر کہا ہاں ہم نے اسلام قبول کر لیا ہے اور حضور نبی کریم پر دل و جان سے ایمان لے آئےہیں حضرت سیدنا عمر فاروق نےحضرت سعید کاسخت لہجہ اور بہن کا بہتا ہوا خون دیکھا تو شرمندہ ہوئے اور کہنے لگے اچھا مجھے بھی وہ صفحات دکھاؤ جو تم پڑھ رہے تھےمیں تمہیں وہ پڑھ کر واپس کر دوں گا