You are currently viewing حضرت موسی اور دین کی تبلیغ

حضرت موسی اور دین کی تبلیغ

کچھ ہی عرصہ گزرا کہ اللہ نے حضرت موسی سے کہا کہ اپنی قوم کے ساتھ مصر واپس لوٹ جاؤ ۔ حضرت موسیٰ اللہ کے حکم کے مطابق اپنی قوم کو لے کر مصر چلے گئے۔ وہاں فرعون کے محلات اور اس کی ہر چیز پر قبضہ کر لیا اس کے بعد آپ اس مقام پر بھی گئے جہاں آپ نے اپنی بیوی صفورہ کو قیام کرنے کے لئے کہا تھا ۔ ملاقات کے بعد آپ اپنی قوم کی طرف متوجہ ہوئے اور دین کی تبلیغ شروع کر دی

آپ نے ان کو پیغام دیا کہ اللہ نے مجھے نبوت عطا کی میں شریعت کی باتیں بتاؤں گا۔ اس پر عمل کرو گے تو اس میں تمہارا ہی فائدہ ہوگا۔ موسیٰ کی قوم نے کہا کہ ہم کس طرح یقین کریں کہ اللہ نے آپ کو نبی بنایا پھر آپ نے اپنی قوم میں سے چند صالح بندوں سے کہا کہ تم اپنی نظروں سے سب کچھ دیکھو گے، اس کے لئے تم لوگوں کو میرے ساتھ چلنا پڑے گا اور تم جو کچھ دیکھو گے یہاں آ کر گواہی دینا صالح بندوں نے مان لیا اور حضرت موسیٰ کے ساتھ جانے پر راضی ہو گئے۔ آپ نے ستر نیک بندوں کو اپنے ساتھ لیا اور ہارون کو اپنا نائب بنا کر چھوڑ دیا یہ ستر آدمی عالم تھے۔ حضرت موسیٰ انہیں لے کر کوہ طور پر پہنچے تو اللہ نے وحی نازل کی کہ اے موسیٰ تم نے تمیں روزے رکھے دس روزے اور بھی رکھو تو چالیس روزے پورے ہو جائیں گے تو میں توریت نازل کروں گا۔

حضرت موسیٰ نے یہ بات ستر نیک بندوں کو بتائی۔ ان سب نے آپ سے کہا کہ جب تک ہم خدا کو اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ لیں ہم یقین نہیں کریں گے تم خدا کو دکھا دو تو ہم یقین کر لیں گے۔ آپ نے ان سب لوگوں کو بتایا کہ خدا کو کوئی بھی نہیں دیکھ سکتا میں کس طرح دکھاؤں ، اللہ کی طرف سے میرے دل پر باتیں اترتی ہیں۔ لیکن وہ لوگ نہیں مانے اپنی ضد پر قائم رہے پھر اللہ کا غضب جوش میں آبا آیا ، ان پر بجلی گری جس سے وہ سب ہلاک ہو گئے ان کے مرنے پر آپ زیادہ پریشان ہو گئے اپنے دل ہی دل میں کہنے لگے کہ میں اپنی قوم کو کس طرح منہ دکھاؤں گا پھر آپ نے اللہ سے دعا کی تو وہ سب کے سب دوبارہ جی اٹھے ، آپ ان سب کو لے کر مصر روانہ ہوئے اور دس روزے رکھے اس طرح چالیس روزے پورے کئے ۔ پھر آپ نے دوبارہ ان ستر نیک آدمیوں کو اپنے ساتھ لیا اور کوہ طور پر پہنچے وہاں آپ پر وحی نازل ہوئی اللہ نے فرمایا اتنی جلدی کیوں کی؟ آپ نے جواب دیا تا کہ تو مجھ سے راضی ہو پھر آپ نے فرمایا ” میں تجھے دیکھنا چاہتا ہوں ، اللہ نے فرمایا اے موسیٰ تو مجھے نہ دیکھ سکے گا تو پہاڑ کی طرف نظر رکھ۔ حضرت موسیٰ نے پہاڑ کی طرف نگاہ اٹھائی تو اللہ نے اپنی تجلی دکھائی تو آپ تاب نہ لا سکے اور بے ہوش ہو گئے جب ہوش میں آئے تو دیکھا پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا آپ نے اللہ سے معافی مانگی۔ اس وقت اللہ نے آپ پر توریت نازل کی

allah-tajalee-chalo-masjid-com

بتایا جاتا ہے کہ آپ کو پہلے دس احکام ملے جن میں دس اخلاقی باتیں تھیں ان دس احکام کو احکام عشرہ کہتے ہیں یہ احکام پتھر کی سلوں پر کندہ تھے اسے صحیفہ کہا جاتا ہے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اور ہم نے چند تختیوں پر ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل ان کو لکھ کر دی کہ ان کو کوشش کے ساتھ عمل میں لاؤ اور اپنی قوم کو بھی حکم کرو کہ ان کے اچھے اچھے احکام پر عمل کریں ۔ (سورہ الاعراف ) توریت باب خروج میں اس کا اس طرح ذکر ہے۔ ا۔ میرے حضور تو غیر معبودوں کو نہ ماننا۔ تو اپنے لئے کوئی تراشی ہوئی صورت نہ بنانا۔ تو خداوند اپنے خدا کا نام بے فائدہ نہ لینا کیوں کہ جو اس کا نام بے فائدہ لیتا ہے خدا وندا سے بے گناہ نہ ٹھہرائے گا۔ ۔ یاد کر کے تو سبت کا دن پاک ماننا۔ ۵۔ تو اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا تا کہ تیری عمر اس ملک میں جو خداوند، تیرا خدا تجھے دیتا ہے دراز کرے۔تو خون نہ کرنا۔ے۔ برے اور شرمناک کام نہ کرنا۔تو چوری نہ کرنا ۔9 تو اپنے پڑوسی کے خلاف جھوٹی گواہی نہ دینا ۱۰۔ تو اپنے پڑوسی کے گھر کالالچ نہ کرنا، تو اپنے پڑوسی کی بیوی کا لالچ نہ کرنا اور نہ اس کے غلام اور لونڈی اور اس کے بیل اور اس کے گدھے کا اور اپنے پڑوسی کی کسی اور چیز کالالچ کرنا۔

(خروج) اس کے بعد حضرت موسیٰ ان ستر آدمیوں کو ساتھ لے کر اپنی قوم کی طرف لوٹے تو دیکھا کہ لوگ گمراہ ہو چکے ہیں اور بچھڑے کی پوجا کر رہے ہیں ۔ حضرت موسیٰ نے حضرت ہارون سے پوچھ کچھ کی تو ہارون نے سارا ماجرا بیان کرتے ہوئے کہا۔ سامری نے سب کو گمراہ کرنا شروع کیا اس نے لوگوں کو بتایا کہ موسیٰ اور ان کے ساتھ جو لوگ گئے ہیں وہ سب کے سب مر چکے ہیں۔ موسیٰ کی جگہ پر میں کام کروں گا تم لوگ خدا کو دیکھنا چاہو گے تو میں تم لوگوں کو دکھا دوں گا۔ اس نے لوگوں سے سونا اور چاندی مانگ مانگ کر جمع کیا اس سے ایک پچھڑا تیار کیا اس میں جادو کے ذریعہ ایسی صفت رکھ دی جیسے وہ بول رہا ہو۔ بچھڑے کو ایک کھلی جگہ پر رکھ دیا اس کے ارد گرد لوگ جمع ہو گئے بہا مری نے لوگوں سے کہا کہ میں بچھڑے سے جو کچھ پوچھوں گا یہ جواب دے گا سنا مری نے بچھڑے سے پوچھا، تو کون ہے؟ بچھڑے نے جواب دیا میں تمہارا رب ہوں  موسیٰ اور ان کے ساتھی زندہ نہیں ہیں تم مجھے رب مانو اور سامری کی باتوں پر عمل کرو ۔