You are currently viewing “حضرت یوسف: خوابوں کی تعبیر، صبر، صداقت،کی مثال”

“حضرت یوسف: خوابوں کی تعبیر، صبر، صداقت،کی مثال”

يوسف بن يعقوب بن اسحاق بن ابراهيم الخليل بن تارح ( آزر ) بن ناحور بن ساروح بن راغو بن فالح بن عیبر بن شالخ بن ارفخشذ بن سام بن نوح ( عام ) بن لامك بن متوشلخ بن اخنوخ (ادریس نایام ) بن یرد بن مهلاييل بن قينان بن يانش بن شيث بن آدم ( بحوالہ قصص الانبیاء، ابن کثیر سیرت نبی    )

 حضرت یوسف حضرت یعقوب کی دوسری بیوی راحیل بنت لابان کے بطن سے پیدا ہوئے۔ آپ انتہائی خوبصورت ، حسن و جمال کا پیکر ، صبر اور عفو و درگزر کے علمبردار تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنا نبی منتخب فرما کر آپ  کو بہت اعلیٰ مقام پر فائز فرمایا اور حضرت یوسف کا ذکر خیر قرآن مجید میں 26 مقامات پر فرمایا اور پوری ایک سورت آپ  کے نام سے نازل فرمائی ۔ آپ واحد پیغمبر ہیں جن کا پورا واقعہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں ایک ہی جگہ تفصیل کے ساتھ ذکر فرمایا اور آپ علیام کے واقعہ کو احسن القصص ( بهترین واقعہ ) کے سے تعبیر فرمایا۔ فرمان الہی ہے  (اے نبی  ) آپ کی طرف یہ قرآن وحی کر کے ہم آپ کو ایک بہترین واقعہ سنا رہے

ہیں جبکہ اس سے پہلے یقینا آپ اس (واقعہ ) سے بے خبر تھے ۔ (یوسف 12 : آیت (3)

ایک مرتبہ صحابہ کرام نے آپ سے کوئی بہترین واقعہ سنانے کی درخواست کی تو اللہ عز وجل نے ( یوسف  کے واقعہ کے متعلق ) یہ آیت (یوسف 12 آیت (3) نازل

فرمائی۔ (مستدرک حاکم – عن سعد بن ابی وقاص )

ایک مرتبہ آپ سے پوچھا گیا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک لوگوں میں سب سے زیادہ عزت والا کون ہے ؟ آپ نے جواب دیا : جو زیادہ پرہیز گار ہو۔ صحابہ نے عرض کیا : ہم یہ نہیں پوچھ رہے؟ آپنے فرمایا : کیا تم خاندانی شرافت کے متعلق پوچھ رہے ہو ؟ ( خاندانی شرافت کے اعتبار سے) سب سے زیادہ عزت والے اللہ کے نبی حضرت یوسف ہیں جو پیغمبر ( حضرت یعقوب ) کے بیٹے ، پیغمبر ( حضرت اسحاق ) کے پوتے اور پیغمبر ( حضرت ابراہیم ) کے پڑپوتے ہیں ۔ ( بخاری ۔ عن ابی ہریرہ )

وضاحت : حضرت یوسف کے واقعہ کو بہترین واقعہ اس لئے کہا گیا ہے کہ اس میں بہت سی نصیحتیں ایک ہی جگہ جمع کر دی گئی ہیں۔ یہ واقعہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے عجیب و دلکش اور زمانہ کے عروج و زوال کی ایک یادگار ہے۔ اس واقعہ میں غلامی سے بادشاہی ، قید سے آزادی ، قوت ایمانی ، شجاعت، استقامت، صبر، ضبط نفس ، پاکدامنی، امانت و دیانت رحم و کرم ، عفو و درگزر، تبلیغ و تقوی ، رعایت و مروت جیسی عظیم صفات کاملہ اور اخلاق فاضلہ کا ذکر ہے۔ یہ واقعہ قوموں کے بننے اور بگڑنے، گرنے اور ابھرنے کی ایک ایسی تصویر ہے جو کسی تشریح اور وضاحت کی محتاج نہیں

: حضرت یوسف  کے 11 بھائی تھے اور آپ کے والد محترم آپ سے سب سے زیادہ پیار کرتے تھے۔ آپ  نے بچپن میں خواب دیکھا کہ 11 ستارے، سورج اور چاند مجھے سجدہ کر رہے ہیں ۔ آپ  نے اپنا یہ خواب اپنے والد محترم حضرت یعقوب  سے بیان کیا۔ حضرت یعقوب  نے اپنے چہیتے بیٹے کا خواب سنا تو فوراً سمجھ گئے کہ اللہ تعالی اس بیٹے کو دنیا و آخرت میں اعلیٰ مقام عطا فرمانے والے ہیں۔ حضرت یعقوب نے حضرت یوسف کو نصیحت فرمائی کہ یہ خواب اپنے سوتیلے بھائیوں سے ذکر نہ کرنا، ہو سکتا ہے کہ تمہارے بھائی شیطان کے بہکاوے میں آکر کوئی ایسی حرکت کر بیٹھیں جو تمہارے اور ان کے لئے نقصان دہ ہو

hazrat-yusuf-dream-chalo-masjid-com

حضرت یوسف کا خواب سننے کے بعد حضرت یعقوب نے ان میں نبی بننے کے آثار دیکھے تو ان سے زیادہ محبت کرنے لگے ۔ حضرت یوسف کے سوتیلے بھائیوں کو یہ محبت برداشت نہ ہوئی اور وہ حسد کی آگ میں جل کر حضرت یوسف کے خلاف سازشیں کرنے لگے۔ سوتیلے بھائیوں نے حضرت یوسف  کو باپ کی نگاہوں سے اوجھل کرنے کا فیصلہ کر لیا اور آپس میں یہ مشورہ کیا کہ یوسف   کو یا تو جان سے مار ڈالیں یا دور کسی ایسی جگہ پر چھوڑ آئیں جہاں سے یہ واپس نہ آسکے ۔ ایسا کرنے سے والد محترم کی مکمل توجہ ہماری طرف ہو جائے گی ۔ ایک بھائی نے کہا کہ انہیں جان سے مارنا بہتر نہیں البتہ کسی گہرے کنویں میں ڈال دو تا کہ کوئی راہ چلتا مسافر اسے لے کر کسی دوسرے ملک لے جائے ۔ اس طرح تم یوسف   سے بھی چھٹکارا حاصل کر لو گے اور اپنے باپ کی توجہ کو بھی پا لو گے ۔ سب نے اس رائے پر اتفاق کیا اور اسے عملی جامہ پہنانے کے لئے کوششیں شروع کر دیں۔

جب انہوں (برادران یوسف) نے (آپس میں) کہا کہ یوسف   اور اس کا بھائی ( بنیامین ) تو ہمارے باپ کو ہم (سب) سے زیادہ پیارے ہیں حالانکہ ہم ایک (طاقتور ) جماعت ہیں ، یقینا ہمارے ابا جان واضح غلطی پر ہیں۔ لہذا تم یوسف (علی) کو قتل کر دو یا اسے کسی (نامعلوم) جگہ پھینک دو تا کہ تمہارے والد ( کی محبت ) کارخ صرف تمہاری طرف ہو جائے ۔ اس کے بعد تم نیک بن جانا ۔ ان بھائیوں) میں سے ایک نے کہا : تم یوسف کو قتل نہ کرو بلکہ اسے کسی غیر آباد کنویں کی تہہ ( گہرائی) میں ڈال دو تا کہ اسے کوئی ( آتا جاتا) قافلہ اٹھا کر لے جائے اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے (تو یوں کرو)۔

رسول اکرم سلیم نے فرمایا : )10 یوسف (12 : آیات 8 تا پہلی امتوں کی بیماریوں میں سے ایک بیماری تمہارے اندر بھی سرایت کر گئی ہے اور وہ حسد و بغض کی بیماری ہے جو دین کا صفایا کر دیتی ہے ۔ (ترمزی