حق مہر، جسے مہر بھی کہا جاتا ہے، ایک لازمی تحفہ یا احترام کا نشان ہے جو شوہر کی طرف سے اسلام میں بیوی کو دیا جاتا ہے۔ یہ اکثر مالیاتی رقم ہوتی ہے، لیکن یہ سونے، زیورات، جائیداد، یا دیگر قیمتی اشیاء کی شکل میں بھی ہو سکتی ہے۔ نکاح نامے میں مہر کی تصریح کی گئی ہے، اور یہ بیوی کی ملکیت ہے جس طرح وہ چاہے کرے۔
قرآن نے مہر کا تذکرہ متعدد آیات میں کیا ہے، جن میں شامل ہیں:سورہ 4: 4: “اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دو، لیکن اگر وہ اس میں سے کچھ تمہیں خوشی سے دے دیں تو اسے اطمینان اور آرام سے لے لو۔”سورہ 2: 237: “اور اگر تم ان کو چھونے سے پہلے طلاق دے دو اور ان کے لیے مہر مقرر کر چکے ہو تو جو تم نے مقرر کیا ہے اس کا نصف انہیں دے دو۔”مہر اسلامی شادی کے قانون کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ کئی مقاصد کو پورا کرتا ہے، بشمول:یہ شوہر کی اپنی بیوی سے محبت اور احترام کی علامت ہے۔یہ بیوی کو طلاق یا شوہر کی موت کی صورت میں مالی تحفظ فراہم کرتا ہے۔یہ بیوی کو زبردستی شادی کرنے سے بچاتا ہے۔یہ بیوی کو مالی آزادی کی ڈگری دیتا ہے۔مہر صرف مالی لین دین نہیں ہے۔ یہ اپنی بیوی کے ساتھ شوہر کی وابستگی اور اس کے لئے فراہم کرنے کی خواہش کی علامت بھی ہے۔ مہر ایک یاد دہانی ہے کہ بیوی صرف اپنے شوہر کی ملکیت نہیں ہے بلکہ اس کے اپنے حقوق کے ساتھ ایک قابل احترام فرد ہے۔کچھ مسلم اکثریتی ممالک میں مہر ہمیشہ پوری نہیں دی جاتی۔ یہ بہت سے عوامل کی وجہ سے ہو سکتا ہے، جیسے کہ غربت یا شوہر کی طرف سے ادائیگی سے انکار۔ تاہم خواتین کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ وہ اپنے مہر کی ادائیگی کا مطالبہ کرنے کا حق رکھتی ہیں۔ اگر شوہر رقم دینے سے انکار کرتا ہے تو بیوی قانونی کارروائی کر سکتی ہے۔مہر ایک قیمتی حق ہے جس سے تمام مسلمان خواتین کو آگاہ ہونا چاہیے۔ یہ ان کی مالیت اور مالی تحفظ کے حق کی علامت ہے۔ خواتین کو اپنے مہر کی ادائیگی کا مطالبہ کرنے سے گھبرانا نہیں چاہیے، اور اگر ان کے شوہر ادا کرنے سے انکار کریں تو انہیں قانونی مدد حاصل کرنی چاہیے۔