اسلام میں، ایک دوسرے کو “السلام علیکم” (آپ صلی اللہ علیہ وسلم) کہنا احسان اور احترام کا ایک عظیم عمل سمجھا جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے سب سے زیادہ قریب وہ ہے جو سلام کے ساتھ دوسروں پر سبقت لے۔ (ابو داؤد)
عربی میں “السلام علیکم” کہنے کے چند مختلف طریقے ہیں۔ سب سے عام صرف “السلام علیکم” کہنا ہے۔ تاہم، آپ اسے مزید مکمل بنانے کے لیے “رحمت اللہ” (رحمت اللہ) اور “برکات” (برکت) کے الفاظ بھی شامل کر سکتے ہیں۔ لہذا، مکمل سلام “السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ” ہوگا۔جب آپ کسی کو “السلام علیکم” کہتے ہیں، تو آپ صرف ان کی سلامتی کی خواہش نہیں کر رہے ہوتے۔ آپ اللہ سے بھی دعا کرتے ہیں کہ وہ ان کی حفاظت فرمائے اور ان کی حفاظت فرمائے۔ یہ ایک بہت ہی طاقتور اشارہ ہے، اور یہ وہ ہے جس کی اسلام میں بہت زیادہ قدر کی گئی ہے۔اسلام میں سب سے پہلے “السلام علیکم” کسے کہنا چاہیے اس بارے میں کچھ مختلف اصول ہیں۔ عام طور پر جو شخص درجہ میں بلند ہو اسے پہلے کہنا چاہیے۔ لہذا، اگر آپ کسی ایسے شخص سے مل رہے ہیں جو آپ سے بڑا، زیادہ علم والا، یا آپ سے زیادہ معزز ہے، تو آپ کو پہلے “السلام علیکم” کہنا چاہیے۔تاہم، اس قاعدہ میں کچھ مستثنیات بھی ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر آپ کسی ایسے کمرے میں داخل ہو رہے ہیں جہاں پہلے سے ہی لوگ موجود ہیں، تو آپ کو ان کی حیثیت سے قطع نظر پہلے “السلام علیکم” کہنا چاہیے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ وہ ہیں جو ان کی جگہ میں داخل ہو رہے ہیں، اور یہ احترام ظاہر کرنے کا ایک طریقہ ہے۔”السلام علیکم” کہنا ایک سادہ عمل ہے، لیکن اسلام میں اس کے بہت معنی ہیں۔ یہ دوسروں پر امن اور برکت کی خواہش کرنے کا ایک طریقہ ہے، اور یہ احترام ظاہر کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ اگر آپ مسلمان ہیں، تو میں آپ کی ترغیب دیتا ہوں کہ آپ ہر اس شخص کو “السلام علیکم” کہنا شروع کر دیں۔ یہ ایک چھوٹا سا اشارہ ہے جو بڑا فرق کر سکتا ہے۔