سیرت النبی،نجا شی کے دربا ر میں

ہم نے ان کی تصد یق کی ان پر ایما ن لا ئے اور جو تعلیما ت وہ لے کر آئے ان کی پیر وی کی بس اس با ت پر ہما رے قوم ہما رے دشمن بن گئی کہ ہمیں پتھروں کی پوجا پر مجبور کر سکے  ان لو گو ں نے ہم پر بڑے بڑے ظلم کئے نئے سے نئے ظلم ڈھا ئے ہمیں ہر طر ح سے تنگ کیا لہذا جب ان کا ظلم حد سے بڑھ گیا اور یہ ہما رے دین کے راستے میں روکا وٹ بن گئے تو ہم آپ کی سر زمین کی طر ف نکلے ہم  ے دوسروں کے مقا بلے میں آپ کو پسند کیا کیو نکہ ہمیں یہ ہی امید تھی کہ آپ کے ملک میں ہم پر ظلم نہیں کیا جا ئے گا

حضرت جعفر کی تقریر سن کر نجا شی بو لا کیا آپ کے پا س اپنے نبی کی وحی کا کچھ حصہ مو جو د ہے مو جو د ہے جو اب میں حضرت جعفر بو لے نجا شی نے کہا کہ وہ مجھے پڑھ کر سنا ئیں اس پر انہو ں نے قر آن سے سو رہ مر یم کی چند ابتدائی آیا ت پڑھیں آیا ت سن کر نجا شی اور اس کے دربا ریوں کی آنکھو ں میں آنسو آگئے نجا شی بو لا ہمیں کچھ اور آیا ت سنا و اس پر حضرت جعفر نے کچھ اور آیا ت سنا ئیں جس پر نجا شی نے کہا کہ اللہ کی قسم یہ وہ ہی کلا م ہے جو حضرت عیسی لے کر آئے تھے خد اکی قسم میں ان لو گو ں کو تمھا رے حو الے نہیں کرو ں گا

اس طر ح قریشی وفد نا کا م لو ٹا دوسری طر ف مکہ کے مسلما ن شعیب ابی طا لب میں مقیم رہے وہ اس میں تین سال تک رہے یہ تین سال بہت مصبیتو ں سے گزرے اس گھاٹی میں عبدا للہ ابن عبا س پیدا ہو ئے ان کے یہ حا لا ت دیکھ کر کچھ نر م دل لو گ غمگین ہو جاتے

ایسے کچھ کھا نا پینا ان حضرات تک پہنچا دیا کر تے تھے ایسے میں اللہ پا ک نے آپ ﷺ کو اطلا ع دی کہ معا ہدے کو دیمک نے چا ٹ لیا ہے معا ہدے میں سو ائے اللہ کے نا م کے کچھ با قی نہیں بچا آپ ﷺ نے یہ بات ابو طا لب کو بتا ئی ابو طا لب فو را گئے اور قر یش کے لو گو ں سے کہا

تمھا رے عہد نا مے کو دیمک نے چا ٹ لیا ہے یہ خبر مجھے میرے بھتیجے نے دی ہے اس معا ہدے میں صرف اللہ کا نا م با قی رہ گیا ہے اگر اس طر ح ہی ہے تو یہ معا ملہ ختم ہو جا تا ہے لیکن تم پھر بھی با ز نہ آئے تو سن لو  اللہ کی قسم جس وقت تک ہم آخری آدمی بھی ہیں محمد کو تمھا رے حوالے نہیں کر یں گے

یہ سن کر قریش نے کہا کہ ہمیں تمھا ری با ت منظو ر ہے ہم معاہد ئے کو دیکھ لیتے ہیں انہو ں نے معا ہدہ منگوایا اس کو واقعی دیمک چا ٹ چکی تھی صرف اللہ کا نا م با قی رہ گیا تھا اس طر ح مشرک اس معا ہدے سے با ز آگئے تھے یہ معا ہدہ جس نے لکھا تھا اس کا سا تھ شل ہو گیا تھا

معا ہدہ کا یہ حا ل دیکھنے کے بعد قریش شعیب ابی طا لب پہنچے انہوں نے نبی کر یم ﷺ اور دوسرے ساتھیو ں سے کہا کہ آپ گھر واپس آجائیں معا ہد ہ ختم ہو گیا ہے اس طر ح تین سا ل بعد نبی کر یم ﷺ اور آپ ﷺ کے ساتھی گھروں کو لو ٹ آئے اور ظلم کا با ب بند ہوا

اس واقعے کے  بعد نجران کا ایک وفد آپ ﷺ کی خد مت میں پیش ہو ا یہ لو گ عیسا ئی تھے نجران اس بستی کا نا ک تھا یہ بستی مکہ اور یمن کے درمیا ن واقعہ تھی اور مکے سے تقربیا 7 منزل دور تھی نبی کر یم ق کے با رے میں انہیں ان مہا جرین سے معلوم ہو ا تھا جو مکہ سے ہجرت کر کے حبشہ چلے گئے تھے

آپ ﷺ اس وقت حر م میں تھے یہ لو گ آپ ﷺ کے سامنے بیٹھ گئے ادھر قریش مکہ بھی آس پا س بیٹھے تھے انہو ں نے اپنے کا ن آپ ﷺ کی طر ف اور اس وفد کی با ت چیت کی طر ف لگا دیئے

جب نجران کے لو گ آپ ﷺ سے با ت چیت کر چکے تو آپ ﷺ نے اہیں اسلا م  کی  دعوت دی کچھ آیا ت پڑھ کر سنا ئیں آیا ت سن کر ان کی آنکھو ں میں آنسو آگئے ان کے دل اس کلا م کی سچا ئی کی گوا ہی دے رہے تھے چنا نچہ فورا ہی ایما ن لے آئے انہو ں نے اپنی مذہبی کتا بو ں میں آپ ﷺ کی صفا ت اور خبر یں پڑھ رکھیں تھیں اس لئے آپ ﷺ کو دیکھ کر پہچا ن گئے کہ آپ ﷺ ہی آخری نبی ہیں

اس کے بعد یہ لو گ اٹھ کر جا نے لگے تو ابو جہل اور چند دوسرے قریشی سردارو ں نے انہیں رو کا اور کہا خد ا تمھیں رسوا کر ے تمھیں بھیجا اس لئے گیا تھا کہ تم اس شخص کے با رے میں معلو ما ت حاصل کر کے انہیں بتا و مگر تم ان کے پا س بیٹھ کر اپنا دین ہی چھو ڑ بیٹھے تم سے زیا دہ احمق اور بے عقل قا فلہ ہم نے آج تم نہیں دیکھا 

 اس پرنجر ان لے لو گو ں نے کہا کہ تم لو گو ن کو ہما را سلا م ہے ہمارا تم سے کیا واسطہ تم اپنے کا م سے کا م رکھو اور ہمین اپنی مر ضی سے کر نے دو اللہ پا ک نے سو رہ ما ئدہ میں ان کی تعریف بیا ن فر ما ئی ہے

کتا ب کے تا لیف عبداللہ فا رانی