سیرت النبی،حضرت عمر اسلام لاتے ہیں

اے اللہ عمر کے دل  میں جو میل ہے اسے نکا ل دے اور اس کی جگہ ایما ن بھر دے اس کے بعد حضرت عمر قر یش کے پا س پہنچے اور انہیں بتا یا کہ وہ ایما ن لے آئے ہیں قریش ان کے گرد جمع ہو گئے اور کہنے لگے لو عمر بھی بے دین ہو گئے عتبہ بن ربیعہ آپ ﷺ کی طر ف جھپٹا لیکن آپ نے اسے اٹھا کر زمین پر پٹخ دیا پھر کسی کو ان کی طرف بڑھنے کی جر ت نہ ہوئی پھر آپ نے اعلا ن فر ما یا اللہ کی قسم آج کے بعد مسلما ن اللہ پا ک کی عبا دت چھپ کر نہیں کر یں

اس پر نبی کر یم ﷺ مسلما نو ں کے ساتھ دار ارقم سے نکلے حضرت عمر ہا تھ میں تلو ار لئے آگے آگے چل رہے تھے اور وہ کہتے جا رہے تھے لا الہ اللہ محمد رسول اللہ یہاں تک کہ جب حرم میں دا خل ہو گئے حضرت عمر نے قریش سے کہا تم میں سے جس نے بھی اپنی جگہ سے حر کت کی میری تلوا ر اس کا فیصلہ کر ے گی

اس کے بعد  رسول اللہ ﷺ اور تما م مسلما نو ں نے کعبے کا طو اف شروع کیا حضر ت عمر آگے آگے رہے پھر مسلما نو ں نے کعبے کے گر د نما ز ادا کی سب نے بلند آواز میں قر آن پاک کی تلا وت کی جبکہ اس سے پہلے مسلما ن ایسا نہیں کر سکتے تھے

نجا شی کے دربار میں :

 اب تما م قریش نے مل کر نبی کر یم ﷺ کو قتل کر نے کا فیصلہ کیاانہو ں نے آپ ﷺ کے خا ندا ن والو ں سے کہا تم ہم سے دو گنا خو ن بہا لے لو اور اس کی اجا زت دے دو کہ قریش کا کو ئی شخص آپ ﷺ کا قتل کر دے تا کہ ہمیں سکو ن مل جا ئے اور تمھیں فا ئدہ پہنچے

آپ ﷺ کے خا ندا ن وا لو ں نے یہ تجو یز ما ننے سے انکا ر کر دیا اس پر قریش نے غصے میں آکر یہ فیصلہ کیا کہ بنو ہا شم اور عبد المطلب کا با ئیکا ت کر دیا جا ئے  سا تھ ہی انہو ں نے طے کیا کہ بنو ہا شم کو با زارو ں میں نہ آنے جا نے دیا جا ئے تا کہ یہ خر ید و فروخت نہ کر سکیں ان سے شا دی بیا ہ ترک کر دیئے اور نہ ان کے لئے کو ئی صلح قبول کی جا ئے گی  یعنی ان پر کچھ بھی گزرے ان کے لئے دل میں رحم کا جذبہ پیدا نہ ہو اور یہ با ئیکا ٹ اس وقت تک جا ری رہنا چا ہیئے جب تک بنو ہا شم نبی کر یم کو قتل کر نے کے لئے قر یش کے حو الے نہ کر دیں

قر یش نے اس معا ہدئ کی با قا عدہ تحر یر لکھی اس پر پو ری طر ح عمل کر وان اور ان کا احترام کر وانےکے لئے اسے کعبے میں لٹکا یا گیا اس معا ہدے کے بعد ابو لہب کو چھو ڑ کر تما م بنو ہا شم اور بنو عبد المطلب شعیب ابی طا لب میں چلے گئے یہ مکہ سے با ہر ایک گھا ٹی تھی ابو لہب چو نکہ قریش کا پکا طرف دار تھا اور آپ ﷺ کا پکا دشمن تھا اس لئے اسے گھا ٹی میں جا نے پر مجبو ر نہ کیا گیا ویسے بھی اس نے نبی کر یم ﷺ کے قتل میں قریش کا ساتھ دینے کا کہا تھا ان کی مخا لفت نہیں کی تھی

نبی کر یم شعیب ابی طا لب میں محصو ر ہو گئے اس وقت آپ ﷺ کی عمر 46 سا ل تھی  بخا ری میں مسلما نو ں نے اس گھا ٹی میں بہت سخت اور مشکل وقت گزارا قریش کے با ئیکا ٹ کی وجہ سے انہیں کھا نے پینے کی کو ئی چیز نہیں ملتی تھی سب لو گ بھو ک سے بے حا ل رہتے تھے یہا ں تک کہ انہو ں نے گھا س بھو س اور درختو ں کے پتے کھا کر دن گزارے

جب بھی مکہ میں با ہر سے کو ئی قا فلہ آتا یہ مجبو ر اور بے کس وہا ں پہنچ جا تے تا کہ ان سے کھا نے پینے کی کو ئی اشیا خرید سکیں لیکن سا تھ ہی ابو لہب آجا تا اور کہتا لو گو ں محمد کے ساتھی تم سے کچھ خریدنا چا ہیئے تو اس کے دام اس قدر بڑھا دو کہ وہ کچھ خر ید نہ سکیں تم لو گ میری حیثیت اور ذمہ داری کو بہت اچھی طر ح جا نتے ہو

چنا نچہ وہ ما ل کی قمیت بہت بڑھا چڑھا کر بتا تے لہذا حضرات نا کا م ہو کر واپس گھا ٹی میں لو ٹ آتے وہا ں اپنے بچو ں کو بھو ک اور پیاس سے بلکتا اور تڑپتا دیکھتے تو آنکھو ں میں آنسو آجا تے ادھر بچے انہیں خا لی ہا تھ دیکھ کر اور زیا دہ رو نے لگتےابو لہب ان سے سا را ما ل خو د خرید لیتا یہا ں ایک بات ذہین نشین کر لیں کہ آپ ﷺ اور ان کی خا ند ان کے لو گ قریش کے اس معا ہدے کے بعد حا لا ت کا رخ دیکھتے ہو ئے خو د اس گھا ٹی میں چلے آئے تھے کہ بات نہیں کہ قر یش مکہ نے انہیں وہا ں گر فتا ر کر کے قید کر دیا تھا

اس با ئیکا ٹ کے دوران بہت سے مسلما ن ہجر ت ر کے حبشہ چلے گئے یہ حبشہ کی طر ف دوسری ہجرت تھی اس ہجر ت میں اڑتیس مرد اور با رہ عورتو ں نے حصہ لیا ان لو گو ں میں حضرت جعفر بن ابی طا لب اور ان کی بیو ی اسما ء بنت عمیس بھی تھیں ان میں مقداد بن اسود عبد اللہ بن مسعو د عبید اللہ بن حجش اور اس کی بیو ی ام حبیبہ بنت ابو سفیا ن بھی تھے یہ عبد اللہ بن حجش حبشہ جا کر اسلا م سے پھر گیا تھا اور اس نے عیسا ئی مذہب اختیا ر کر لیا تھا اس حا لت میں اس کی مو ت واقع ہو ئی ان کی بیو ی ام حبیبہ اسلا م پر رہیں اس کے بعد آپ ﷺ نے ان سے نکا ح کر لیا

کتا ب کے تا لیف عبداللہ فا رانی