abujahal Archives - Chalo Masjid https://chalomasjid.com/tag/abujahal/ Thu, 25 Jul 2024 11:59:18 +0000 en-US hourly 1 https://wordpress.org/?v=6.8.3 https://chalomasjid.com/wp-content/uploads/2023/12/cropped-chalo-masjid-logo-green-color.png abujahal Archives - Chalo Masjid https://chalomasjid.com/tag/abujahal/ 32 32 174521909 سیرت النبی،قتل کی سازش https://chalomasjid.com/sirat-al-nabi-the-conspiracy-to-kill-the-messenger-of-allah/ Wed, 29 May 2024 16:33:36 +0000 https://chalomasjid.com/?p=3349 مشرکیو ں کے جس گروہ نے آپ ﷺ کے گھر کو گھیر لیا تھا ان میں حکیم بن ابو العا ص عقبہ بن ابی معیط نصر بن حا رث اسید بن خلف زمعہ ابن اسو د اور ابو جہل شا مل تھے رسول اللہ پر حملہ ابو جہل اس وقت دبی دبی آواز میں کہہ […]

The post سیرت النبی،قتل کی سازش appeared first on Chalo Masjid.

]]>
مشرکیو ں کے جس گروہ نے آپ ﷺ کے گھر کو گھیر لیا تھا ان میں حکیم بن ابو العا ص عقبہ بن ابی معیط نصر بن حا رث اسید بن خلف زمعہ ابن اسو د اور ابو جہل شا مل تھے

ابو جہل اس وقت دبی دبی آواز میں کہہ رہے تھے کہ محمد کہتا ہے کہ اگر تم اس کے دین کو قبول کر لو تو تمھیں عرب اور عجم کی با د شا ہی مل جا ئے گی اور مرنے کے بعد دوبا رہ تمھیں زندگی عطا کی جا ئے گی وہا ں ایسی جنتیں اور با غا ت ہو ں گے جیسے اردن کے با غا ت ہو ں لیکن اگر تم میری پیروی نہیں کر و گے تم سب تبا ہ ہو جو ا گے مر نے کے بعد دوبا رہ زندہ کئے جا و گے وہا ں جہنم کی آگ تیا ر ہو گی اس میں تمھیں جلا یا جا ئے گا

نبی کر یم ﷺ نے اس کے یہ الفا ظ سن لئے آپ ﷺ یہ کہتے گھر سے نکلے ہا ں میں یقینا یہ با ت کہتا ہو ں اس کے بعد آپ ﷺ نے اپنی مٹھی میں کچھ مٹی اٹھا ئی اور یہ آیت تلا وت فر ما ئی

ترجمہ: یسن قسم ہے حکمت والے قر آن کی بے شک آپ ﷺ پیغمبر وں کے گر وہ میں سے ہیں سیدھے راستے میں سے ہیں یہ قر آن زبر دست اللہ مہر با ن کی طر ف سے نا زل ہو ا تا کہ آپ ایسے لو گو ں کو ڈرائیں جن کے با پ دادا نہیں ڈرائے گئے سو اسی سے یہ بے خبر ہیں ان میں سے اکثر میں یہ با ت ثا بت ہو چکی ہے سو یہ لو گ ایما ن نہیں لا ئیں گے ہم نے ان کی گر دنو ں میں طو ق ڈ ال دیئے ہیں پھر وہ ٹھو ڑیو ں تک اڑ گئے ہیں

جس سے ان کے سر اوپر کو اٹھ گئے اور ہم نے ایک آڑ ان کے سامنے کر دی ہے اور آڑ ان کےپیچھے کر دی ہے جس سے ہم نے انہیں ہر طر ف سے گھیر لیا ہے سووہ دیکھ نہیں سکتے

یہ سورہ یسین کی آیت 1تا 9 کا تر جمہ ہے ان آیا ت کی بر کا ت سے اللہ پا ک نے کفا ر کو وقتی طو ر پر اند ھا کر دیا وہ آپ ﷺ کو اپنے سامنے سے جا تے نہ دیکھ سکے

حضور اکر م ﷺ نے جو مٹی پھینکی تھی وہ اب ان سب کے سروں پر گری کو ئی ایک بھی ایسا نہیں بچا جس پر مٹی نہ گری ہو جب قریش کو یہ پتہ چلا کہ حضور اکرم ﷺ ان سب کے سروں پر خا  ک ڈال کر جا چکے ہیں تو ہو گھر کے اند ر داخل ہوئے آپ ﷺ نے بستر پر حضرت علی چادر ڈالے سو رہے تھے وہ بولے

خد اکی قسم یہ تو اپنی چا در اوڑھے سو رہےہیں  لیکن جب یہ چا در الٹی گئی تو بستر پر حضرت علی نظر آئےمشرکین حیرت ذدہ رہ گئے انہوں نے پو چھا یہ تمھا رے صا حب کہا ہیں مگر انہو ں نے چھ نہیں بتایا تو وہ حضرت علی کو ما رے ہو ئے با ہر لے آئے اور مسجد الحرم تک لا ئے کچھ دیر انہو ں نے انہیں راکے رکھا پھر چھو ڑ دیا

اب حضور اکر م ﷺ کو ہجرت کے سفر پر روا نہ ہو ناتھا انہو ں نے جبرا ئیل سے پو چھا میرے سا تھ ہجرت کر نے والا دوسرا کو ن ہو گا انہو ں نے جو اب میں کہا کہ ابو بکر ہو ں گے حضور ﷺ اس وقت تک چا در اوڑھے ہو ئے تھے اس حا لت میں ابو بکر صد یق کے بھر تک پہنچے دروازے پر دستک دی تو حضرت اسما ء سے دروازہ کھولا رسول اکرم ﷺ کو دیکھ کر اپنے والد ابو بکر کو بتا یا کہ رسول اکرم ﷺ آئے ہیں اور چا در واڑھے ہو ئےہیں

یہ سن کر ابو بکر بو لے اللہ کی قسم رسول اکرم ﷺ اس وقت کسی خا ص کا م سے آئیں ہیں پھر انہوں نے آپ ﷺ کو اپنی چا ر پا ئی پر بٹھا یا اور آپ ﷺ نے ارشاد فر ما یا دو سرے لو گو ں کو یہا ں سے اٹھا دو حضرت ابو بکر نے عر ض کیا کہ اے رسول اللہ یہ سب میرے گھر والے ہیں اس پر آپ ﷺ نے فر ما یا مجھے ہجرت کی اجا زت مل گئی ہے ابو بکر صدیق بو ل اٹھے میرے  ما ں با پ قر با ن کیا میں آکے ساتھ جا وں گا

جو اب میں حضور اکر م ﷺ نے فر ما یا ہا م تم میرے سا تھ جا و گے یہ سنتے ہی ما رے خو شی کے ابو بکر صد یق رو نے لگ گئے حضرت عا ئشہ صدیقہ فر ما تی ہیں میں نے اپنے والد کو روتے ہو ئے دیکھا تو حیران ہوئی اس لئے کہ میں اس وقت تک نہیں جا نتی تھی کہ انسا ن خو شی سے  بھی رو سکتا ہے

پھر ابو بکر صدیق نے عر ض کیا کہ اے اللہ کی رسول میرے ما ں با پ بھی قربا ن آپ ﷺ پر آپ ﷺ ان دنو ں اونٹنیو ں میں سے ایک لے لیں میں نے اسے سفر کے لئے تیا ر کیا ہے رسول اکر م ﷺ نے فر ما یا میں اس کی قیمت دے کر لو ں گا یہ سب کر ابو بکر رو نے لگے اور کہنے لگے کہ اللہ کے رسول ﷺ میرے ما ں با پ قر با ن میں اور میرا س ما ل تو آپ ﷺ کا ہی ہے آپ ﷺ نے ایک اونٹنی لے لی

بعض روایا ت میں اتا ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے اونٹنی کی قمیت دے دی تھی اس اونٹنی کا نا م قصوی تھا یہ آپ ﷺ کی وفا ت تک آپ ﷺ کے پا س رہی حضرت ابو بکر صدیق کی خلا فت میں اس کی مو ت واقع ہو ئی 

سیدہ عا ئشہ فر ما تی ہیں کہ ہم نے ان دو نو ں اونٹنیو ں کو جلدی جلدی سفر کے لئے تیار کیا

کتا ب کے تا لیف عبداللہ فا رانی

The post سیرت النبی،قتل کی سازش appeared first on Chalo Masjid.

]]>
3349
سیرت النبی،رسول اللہ نے مکہ کے شخص کو حقدلوایا https://chalomasjid.com/seerat-ul-nabi-rasulullah-gave-the-truth-to-the-people-of-makkah/ Fri, 24 May 2024 07:53:26 +0000 https://chalomasjid.com/?p=3303 پھر آپ ﷺ نے ان میں سے دو اونٹ زیا دہ عمدہ فروخت کر دیئے اور ان کی قیمت بیو ہ عورتو ں میں تقسیم کر دی وہی با زار میں ابو جہل بیٹھا تھا اس نے یہ سودہ ہو تے دیکھا لیکن ایک لفظ نہ بو ل سکا آپ ﷺ اس کے پا س […]

The post سیرت النبی،رسول اللہ نے مکہ کے شخص کو حقدلوایا appeared first on Chalo Masjid.

]]>
پھر آپ ﷺ نے ان میں سے دو اونٹ زیا دہ عمدہ فروخت کر دیئے اور ان کی قیمت بیو ہ عورتو ں میں تقسیم کر دی وہی با زار میں ابو جہل بیٹھا تھا اس نے یہ سودہ ہو تے دیکھا لیکن ایک لفظ نہ بو ل سکا آپ ﷺ اس کے پا س آئے اور فر ما یا خبر دار ابو جہل اگر تم نے آئندہ ایسی حرکت کی تو سختی سے پیش آوں گا

یہ سنتے ہی خو ف زدہ انداز میں بو لا محمد میں ائندہ ایسا نہیں کر وں گا ائندہ ایسا نہیں کر وں گا اس کے بعد حضور وہاں سے لو ٹ آئے ادھر راستے میں امیہ بن خلف ابو جہل سے ملا اس کے ساتھ دوسرے سا تھی بھی تھے اس لو گو ں نے ابو جہل سے پو چھا

تم تو محمد کے ہا تھو ں بہت رسوا ہو کر آرہے ہو ایسے لگتا ہے یا ں تو تم محمد کی پیروی کر نا چا ہتے ہو یا تم ان سے خو ف زدہ ہو گئے ہو اس پر ابو جہل نے کہا

میں ہر گز محمد کی پیروی نہیں کر سکتا میری جو کمزوری تم نے دیکھی ہے کہ جب میں نے محمد کو دیکھا تو ان کے آس پا س بہت سے لو گ تھے ان کے ہا تھو ں میں نیزے اور بھا لے تھے وہ ان کو ہو ا میں لہر ا رہے تھے اگر میں ان کی با ت نہ ما نتا تو وہ مجھ پر ٹوٹ پڑتے

ابو جہل ایک یتیم کا سر پر ست بنا پھر اس کا سا را ما ل غضب کر کے اسے نکا ل با ہر کیا وہ یتیم رسول اکرم ﷺ کے پا س ابو جہل کے خلا ف فر یا د لے کر آیا حضور اکرم ﷺ اس یتیم کو لے کر ابو جہل کے پا س پہنچے آپﷺ اس سے فر ما یا

ابو جہل نے فورا ما ل اس کے حوالے کر دیا مشرکین کو یہ بات معلو م ہو ئی تو وہ بہت حیران ہو ئے انہو ن نے ابو جہل سے کہا کیا با ت ہے کہ تم اس قدر بز دل ہو گئےہو فو را ہی ما ل اس کے حو الے کر دیا اس پر اس نے کہا

تمھیں نہیں معلو م محمد ﷺ کے دائیں با ئیں مجھے بہت خطر نا ک ہتھیا ر نظر آئے تھے میں ان سے ڈر گیا اگر میں اس یتیم کا مال واپس نہ کر تا تو وہ مجھے ان ہتھیا روں سے ما ر ڈالتے قبیلہ خشعم کی ایک شا خ اراشہ تھی اس کے ایک شخص نے ابو جہل سے اونٹ خریدے لیکن قمیت ادا نہ کی اس نے قریش کے لو گو ں سے فر یا د کی ان لو گوں نے حضور اکر م ﷺ کا مذاق اڑانے کا پروگرام بنا لیا انہو ں نے اس اراشی سے کہا :

تم محمد ﷺ کے پا س جا کر فر یا د کر و ایسا اس لئے انہو ں نے کہا تھا کہ ان کا خیا ل تھا کہ حضو راکرم ﷺ ابو جہل ک کچھ نہیں بگا ڑ سکتے اراشی حضور اکرم ﷺ کے پا س گیا آپ ﷺ نے فورا اراشی کو ساتھ لیا اور ابو جہل کے مکا ن کی طر ف پہنچ گئے دروازے پر دستک دی ابو جہل نے پو چھا کو ن آپ ﷺ نے فر ما یا محمد

ابو جہل فو را با ہر نکلا آپ ﷺ کا نا م سنتے ہی اس کا چہرہ زرد پڑ گیا تھا آپ ﷺ نے اس سے فر ما یا اس شخص کا حق فو را ادا کر و اس نے اسی وقت اس کا حق ادا کر دیا اب وہ شخص واپس قریشی مجلس میں آیا اس نے بو لا اللہ پا ک رسول اللہ ﷺ کو جزائے خیر دے اللہ کی قسم انہو ں نے میرا حق دلوایا

مشرک لو گو ں نے بھی اپنا ایک آدمی اس کے پیچھے بھیجا تھا تا کہ وہ دیکھتا رہے حضور اکرم ﷺ کیا کر تے ہیں چنا نچہ جن وہ واپس آیا تو انہو ں نے پو چھا

ہا ں تم نے کیا دیکھا ؟ جو اب میں اس نے کہا میں نے ایک بہت ہی عجیب اور حیرت نا ک با ت دیکھی ہے

اللہ کی قسم جیسےہی محمد ﷺ نے اس کے دروازے پر دستک دی وہ فورا با ہر آیا اس کا چہرہ زرد تھا اور بلکل بے جا ن تھا محمد نے اس سے کہا کہ اس کا حق ادا کرو وہ بو لا بہت اچھا یہ کہہ کر وہ اند گیا اور اسی وقت اس کا حق لا کر دے دیا

قریشی یہ واقعہ سن کر بہت حیران ہو ئے انہو ں نے ابو جہل سے کہا تمھیں شرم نہیں آتی جو حرکت تم نے کی ایسی تو ہم نے کبھی نہیں دیکھی جو اب میں اس نے کہا :

تمھیں کیا پتہ جیسے ہی محمد نے مجھے آواز دی میرا دل خوف اور دہشت سے بھر گیا پھر میں با ہر آیا تو میں نے دیکھا بہت قد آور اونٹ میرے سر پر کھڑا ہے میں نے آج تک اتنا بڑا اونٹ نہیں دیکھا تھا اگر میں ان کی با ت ما ننے سے انکا ر کر دیتا تو وہ اونٹ مجھے کھا جا تا

کچھ مشرک ایسے بھی تھے جو مستقل طور پر آپ کا مذاق اڑا یا کر تے تھے اللہ پا ک نے ان کے با رے میں ارشا د فر ما یا ترجمہ :

یہ لو گ آپ ﷺ پر ہنستے ہیں اور دسروں کو اپنا معبو د قراد دیتے ہیں ان سب کے لئے ہم کا فی ہیں ( سو رہ الحجرت)

ان مذا ق اڑا نے والو ں میں ابو جہل ، ابو لہب ،عقبہ بن ابی معیط ،حکم بن عا ص بن امیہ ( جو حضرت عثما ن کا چچا تھا ) اور عا ص بن وائل شا مل تھے

ابو لہب کی حر کا ت میں سے ایک حر کت یہ تھی کہ وہ آپ ﷺ کے دروازے پر گند گی پھینک جا یا کر تے تھے ایک دن وہ یہ ہی حرکت کر کے جا رہا تھا کہ اس کے بھا ئی حضرت حمزہ نے دیکھ لیا حضرت حمزہ نے وہ گند گی اٹھا کر فورا ابو لہب کے سر پر ڈال دی

The post سیرت النبی،رسول اللہ نے مکہ کے شخص کو حقدلوایا appeared first on Chalo Masjid.

]]>
3303
سیرت النبی،رسول کی زندگی میں مشکلات https://chalomasjid.com/sirat-ul-nabi-difficulties-in-the-life-of-the-prophet/ Wed, 22 May 2024 08:18:29 +0000 https://chalomasjid.com/?p=3287 ایک روز انہیں اسی قسم کی خو فنا ک سزائیں دی جا رہی تھیں کہ رسول اکرم ﷺ اس طر ف سے گزرے حضرت بلا ل شدید تکلیف کے عالم میں احد احد پکا ر رہے تھے آپ ﷺ نے انہں دیکھا اور کہا کہ بلا ل تمھیں یہ احد احڈ ہی نجا ت دلا […]

The post سیرت النبی،رسول کی زندگی میں مشکلات appeared first on Chalo Masjid.

]]>
ایک روز انہیں اسی قسم کی خو فنا ک سزائیں دی جا رہی تھیں کہ رسول اکرم ﷺ اس طر ف سے گزرے حضرت بلا ل شدید تکلیف کے عالم میں احد احد پکا ر رہے تھے آپ ﷺ نے انہں دیکھا اور کہا کہ بلا ل تمھیں یہ احد احڈ ہی نجا ت دلا ئے گا

پھر ایک دب حضرت ابو بکر صدیق کا گز ر ہو ا انہو ں  نے دیکھا کہ امیہ بن خلف نے انہیں گر م ریت پر لٹا یا ہو ا ہے اور سینے پر بھا ری پتھر رکھا ہو ا ہے تو انہو ں نے امیہ بن خلف سے کہا  آخر اس مسکین کے با رے میں تمھیں اللہ کا خو ف نہیں آتا آخر کب تک اسے سزا دیئے جا و گے

پھر حضرت ابو بکر صد یق نے کہا کہ میرے پا س بھی ایک غلا م حبشی ہے اور وہ تمھا رے دین پر ہے میں ان کے بد لے میں تمھیں وہ دے سکتا ہو ں یہ سن کر امیہ بو لے  مجھے یہ سود ہ منظو ر ہے

یہ سنتے ہی ابو بکر صدیق نے اپنا غلا م حبشی انہیں دے دیا اور اس کے بد لے حضرت بلا ل کو لے لیا اور آزاد کر دیا سبحا ن اللہ کیا سودہ ہو ا یہا ں یہ با ت جا ن لینی چا ہیئے کہ حضرت ابو بکر صدیق کا غلا م دنیا کے لحا ظ سے بہت قیمتی تھا کچھ روایت مین آتا ہے کہ امیہ نے 10 اوقیہ سو نا بھی طلب کیا تھا اور حضرت اابو بکر صدیق نے یہ سو دہ ما ن لیا تھا چنا نچہ حضرت ابو بکر صدیق نے ایک یمنی چا در اور کچھ سو نا بھی دیا تھا سا تھ ہی امیہ بن خلف سے فر ما یا تھا  اگر تم مجھ سے سو اوقیہ سو نا بھی طلب کر تے تو میں تمھیں دے دیتا

حضرت بلا ل کے علا وہ حضرت ابو بکر صدیق نے بہت سے مسلما ن غلا مو ں کو خرید کر  آزاد کر وایا یہ وہ مسلما ن غلا م تھے جن کو اللہ کا نام لینےکی وجہ سے  ظلم و ستم کا نشا نہ بنا یا جا رہا تھا ان میں حضرت بلا ل کی والدہ حما مہ ؑ تھیں ایک عا مر بن فہیر ہ تھے انہیں اللہ کا نا م لینے پر بہت سخت تکلیف سے گزارا جا رہا تھا یہ قبیلہ بن تیم کے ایک شخص  کے غلا م تھے وہ حضرت ابو بکر صدیق کا رشتے دار تھا حضرت ابو بکر صدیق نے اپنے رشے دار سے خر ید کر انہیں  بھی آزاد کر وادیا ایک شخص ابو فکیہ تھے یہ صفوا ن بن امیہ کے غلا م تھے یہ حضرت بلا ل کے ساتھ ہی مسلما ن ہو ئے تھے صفوان بن امیہ بھی ابتدا میں مسلما نو ں کے سخت مخا لف تھے وہ فتح مکہ کے بعد اسلا م لا ئے تھے ایک روز انہوں نے حضرت ابو فکیہ کو گر م ریت میں لٹا رکھا تھا ایسے میں حضرت ابو بکر صدیق پا س سے گز رے تب صفوان بن امیہ یہ الفاظ کہہ رہے تھے

اسے اور عذ اب دو یہا ں تک کہ محمد آکر اسے اپنے جا دو سے نجا ت دلا ئیں حضرت ابو بکر صدیق نے اسے وقت صفوان بن امیہ سے اسے خرید لیا

اسے طر ح زنیرہ نا می عورت کو اسلا م قبو ل کر نے پر سخت تکا لیف دی جا رہی تھیں کہ وہ اندھی ہو گئیں ایک روز ابو جہل نے کہا

جو کچھ تم پر بیت رہی ہے کہ لا ت وعزی کر رہےہیں یہ سنتے ہی زنیرہ نے کہا ہر گز نہیں اللہ کی قسم لا ت و عزی کی کو ئی نقصا ن پہچا سکتے ہیں اور نہ ہی فا ئدہ یہ جو سب کچھ ہو رہا ہے آسما ن والو ں کی مر ضی سے ہو رہا ہے میرے پر وردگا ر کو یہ بھی قدرت ہے کہ وہ مجھے میری آنکھو ں کی روشنی لو ٹا دے

دو سرے دن جب وہ صبح اٹھیں تو اللہ پا ک نے ان کی آنکھو ں کی رو شنی لو ٹا دی اس با ت کا جب کا فر وں کو پتہ چلا تو وہ بو ل اٹھے محمد کی جا دو گر ی ہے

حضرت ابو بکر صدیق نے انہیں بھی خر ید پر آزاد کر وا دیا حضرت ابو بکر صدیق نے زنیرہ کی بیٹی کو بھی خر ید کر آذاد کر وایا اسی طرح نہد یہ نا می ایک با ندھی تھیں ان کی ایک بیٹی بھی تھیں دنو ں ولید بن مغیرہ کی با ند یا ں تھیں انہیں بھی ابو بکر نے آزاد کر وادیا

عا مر بن فہیرہ کی بہن اور ان کی والدہ بھی ایما ن لا ئی تھیں حضرت ابو بکر صدیق نے انہیں بھی خر ید کر آزاد کر وادیا ایما ن لا نے والے جن مسلما نو ں پر ظلم ڈھا ئے جا رہے تھے ان میں سے ایک حضرت خبا ب بن ارت بھی ہیں کا فر وں نے انہیں اسلا م سے پھیرنے کی کو شش کی لیکن وہ ثا بت قد م رہے انہیں جاہلیت کے زما نے مین گر فتا ر کیا گیا تھا پھر انہیں ایک عو رت ام نما ر نے خر ید لیایہ ایک لو ہا ر تھے نبی کر یم ﷺ ان کی دل جو ئی فر ما تے تھے ان کے پا س تشریف لے جا یا کر تے تھے جب ام نما زکو یہ با ت معلو م ہو ئی کہ وہ مسلما ن ہو گئے ہیں تو انہوں نے ظلم ڈھا نا شروع کر دیئے وہ لو ہے کا کڑا لے کر آگ میں اچھی طر ح سرخ کر تی پھر اس کو حضرت خبا ب کے سر پر رکھ دتیں آخر حضرت خبا ب نےاپنی تکلیف کا ذکر حضرت محمد سے کیا اور کہا کہ میرے حق میں دعا کر یں تو آپ ﷺ نے ان کی حق میں دعا فر ما ئی نبی کر یم ﷺ کی دعا کے فورا بعد اس عورت کے سر میں شد ید درد شروع ہو گیا اس سے وہ کتو ں کی طرح بھو نکتی تھی پھر کسی نے علا ج بتا یا کہ لو ہا گر م کر کے سر پر رکھے اس نے یہ کا م حضرت خبا ب کے ذمے لگا یا اب وہ خو ب گر م کر کے اس کر سر پر رکھتے

کتا ب کے تا لیف عبداللہ فا رانی

The post سیرت النبی،رسول کی زندگی میں مشکلات appeared first on Chalo Masjid.

]]>
3287
سیرت النبی،صحا بی پر اسلا م حقیقت روشن ہو گئی https://chalomasjid.com/the-truth-of-islam-became-clear-on-the-biography-of-the-prophet-and-the-companions/ Tue, 21 May 2024 13:19:42 +0000 https://chalomasjid.com/?p=3284 اب اگر ہمت ہے تو جوا ب دے  ابو جہل ان کی منت کر تے ہو ئے بو لے وہ ہمیں بے عقل بتا تا ہے ہما رے معبو دوں کو برا بھلا کہتا ہے ہما رے با پ دادا کے راستے کے خلا ف چلتا ہے یہ سن کر حضرت حمزہ بو لے اور […]

The post سیرت النبی،صحا بی پر اسلا م حقیقت روشن ہو گئی appeared first on Chalo Masjid.

]]>
اب اگر ہمت ہے تو جوا ب دے  ابو جہل ان کی منت کر تے ہو ئے بو لے وہ ہمیں بے عقل بتا تا ہے ہما رے معبو دوں کو برا بھلا کہتا ہے ہما رے با پ دادا کے راستے کے خلا ف چلتا ہے یہ سن کر حضرت حمزہ بو لے

اور خو د تم سے زیا دہ بے عقل اور بے خو ف کو ن ہو گا جو اللہ کو چھو ڑ کر پتھر کے ٹکڑوں کو پو جھتے ہو میں گواہی دیتا ہو ں کہ اللہ کے سوال کو ئی معبو د نہیں اور میں گو اہی دیتا ہو ں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں

ان کے یہ الفا ظ سن کے ابو جہل کے کچھ لو گ حضرت حمزہ کی طر ف بڑھے اور انہیں کہا اب تمھا رے با رے میں بھی ہمیں یقین ہو گیا ہے کہ تم بھی بے دین ہو گئے ہو جو اب میں حضرت حمزہ نے کہا آو کو ن ہے مجھے اس سے روکنے والا مجھ پر حقیقت روشن ہو گئی ہے میں گواہی دیتا ہو ں کہ اللہ کے سوال کو ئی معبو د نہیں اور میں گو اہی دیتا ہو ں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں جو کچھ وہ کہتے ہیں وہ حق اور سچا ئی ہے اللہ کی قسم میں انہیں نہیں چھو ڑوں گا اگر تم سچے ہو تو مجھے رو ک کر دیکھا و

یہ سن کر ابو جہل نے اپنے لو گوں سے کہا ابو عما رہ کو چھو ڑ دو میں میں ا بھی واقعے ان کے بھتیجے کے ساتھ برا سلو ک کیا تھا وہ لو گ ہٹ گئے حضرت حمزہ گھر پہنچے گھر آکر انہوں نے الجھن محسوس کی کہ قریش کے سامنے کیا کہہ آیا ہو ں

لیکن پھر ان کا ضمیر انہیں ملا مت کر نے لگا آخر شدید الجھن کے عا لم میں انہوں نے دعا کی اے اللہ اگر یہ سچا راستہ ہے تو میرے دل میں یہ با ت ڈال دے اگر نہیں تو مجھے اس مشکل سےنکا ل دے جس میں گھر گیا ہو ں

وہ رات انہوں نےا سی الجھن میں گزاری آخر صبح ہو ئی تو حضور نبی کر  یم ﷺ کے پا س پہنچے آپ ﷺ سے عرض کیا بھتیجے میں ایسے معا ملے میں الجھ گیا ہو ں کہ مجھے اس سے نکلنے کا کو ئی را ستہ دیکھا ئی نہیں دیتا اور ایک صو رت حا ل میں رہنا جس کے بار ے میں میں نہیں جا نتا یہ سچا ئی ہے یا ں نہیں بہت سخت معا ملہ ہے

اس پر آپ ﷺ حضرت حمزہ کی طر ف متو جہ ہو ئے آپ ﷺ نے انہیں اللہ کے عذ اب سے ڈرایا ثو اب کی خو شخبر ی سنا ئی آپ ﷺ کے وعظ اور نصحیت کا یہ اثر ہو ا کہ اللہ نے انہیں ایما ن کا نو ر عطا کر دیا

اے بھتیجے میں گو اہی دیتا ہو ں کہ تم اللہ کے رسول ہو پس تم اپنے دین کو کھل کے پیش کرو حضرت ابن عبا س فر ما تے ہیں اسی واقعے پر قر آن کی ایک آیت نا زل ہو ئی تر جمہ : ایسا شخص جو کہ پہلے مر دہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ کر دیا اور اسے ایسا نو ر دیا جیسے لئے وہ چلتا پھر تا ہے ( سورہ الا انعا م )

حضرت حمزہ کے ایما ن لا نے پر حضو ر اکرم ﷺ بہت خو ش ہو ئے اس کی ایک وجہ تو یہ تھی کہ حمزہ آپ ﷺ کے سگے چچا تھے دو سری وجہ یہ تھی کہ وہ قر یش میں سب سے زیا دہ معزز انسا ن تھے اس کے ساتھ وہ قریش کے سب سے زیا دہ بہا در طا قت ور اور خو ددار انسا ن تھے اور اسی بنیا د پر قریش نے دیکھا کہ اب رسول اللہ ﷺ کو مز ید قو ت حا صل ہو گئی ہے تو انہو ں نے آپ ﷺ کو تکلیف پہنچا نے کا سلسلہ بند کر دیا لیکن اب وہ کمزور مسلما نو ں پر ظلم و ستم ڈھا نے لگے کسی قبیلے کا کو ئی بھی شخص مسلما ن ہو جا تا تو اس کے پیچھے ہا تھ دھو کر پڑ جا تے ایسے لو گو ں کو قید کر دیتے بھو کا پیا سا رکھتے پتتی ریت پر لٹا تے یہا ں تک کہ اس کا حا ل یہ ہو جا تا کہ سیدھے بیٹھنے کے بھی قا بل نہ رہتا اس ظلم اور زیا دتی پر سب سے زیا دہ ابو جہل لو گو ں کو اکسا تا تھا

ایسے ہی لو گو ں میں ایک حضرت بلا ل حبشی بھی تھے آپ کا پو را نا م بلا ل بن ربا ح تھا یہ امیہ بن خلف کے غلا م تھے حضرت بلا ل مکہ میں پیدا ہو ئے تھے پہلے عبد اللہ بن جد عا ن کے غلا م تھے عبد اللہ بن جد عا ن کے سو غلا م تھے اس نے 99 غلا مو ں کو مکہ سے اس لئے بھیجوا دیا کہ کہیں وہ مسلما ن نہ ہو جا ئیں بس اس نے حضرت بلا ل بن ربا ح کو اپنے پا س رکھ لیا وہ ان کی بکر یا ں چر ایا کر تے تھے اسلا م کی روشنی حضرت بلا ل تک بھی پہنچی یہ ایما ن لے آئے مگر انہو ں نے اپنے اسلا م کو چھپا ئے رکھا ایک روز انہو ں نے کعبے کے چا رو ں طر ف رکھے بتو ں پر گند گی ڈال دی سا تھ ہی ان پر تھو کتے جا تے اور کہتے جا تے کہ جس نے تمھا ری عبا دت کی وہ تبا ہ ہو گیا

یہ با ت قر یش کو معلو م ہو گئی فو را عبد اللہ بن جد عا ن کے پا س آئے اور اسے کہا کہ تم بے دین ہو گئے ہو اس نے حیران ہو کر کہا کہ کیا میرے با رے میں یہ بات کہی جا سکتی ہے ؟ اس پر وہ بو لے تمھا رے غلا م بلا ل نے آج ایسا کیا ہے وہ حیرت کے ساتھ بو لے کیا

کتا ب کے تا لیف عبداللہ فا رانی

The post سیرت النبی،صحا بی پر اسلا م حقیقت روشن ہو گئی appeared first on Chalo Masjid.

]]>
3284
سیرت النبی،غزوہ قینقاع  کی کہا نی https://chalomasjid.com/sirat-al-nabi-the-story-of-ghazwa-qainqaa/ Mon, 29 Apr 2024 16:42:31 +0000 https://chalomasjid.com/?p=3077 اس جنگ میں ایسے 70 ظا لمو ں کو قتل کیا گیا جو مسلما نو ں کو قتل کر نے آئے تھے 70 افراد کو قید کر لیا گیا 14 مسلما ن شہید ہو ئے ابو لہب کا انجا م : مکہ والو ں کو جب اپنی شکست کا پتہ چلا تو وہ بڑے شرمندہ […]

The post سیرت النبی،غزوہ قینقاع  کی کہا نی appeared first on Chalo Masjid.

]]>
اس جنگ میں ایسے 70 ظا لمو ں کو قتل کیا گیا جو مسلما نو ں کو قتل کر نے آئے تھے 70 افراد کو قید کر لیا گیا 14 مسلما ن شہید ہو ئے

مکہ والو ں کو جب اپنی شکست کا پتہ چلا تو وہ بڑے شرمندہ ہو ئے سب سے زیا دہ دکھ ابو لہب کو ہو ا اس کے کچھ دن بعد ابو لہب کو ایک گلٹی نکلی جس کی وجہ سے وہ مر گیا اس گلٹی کو وہ لو گ عدسہ کہتے تھے اور اسے بڑا منحوس سمجھتے تھے  لہذا ابو لہب جب مر گیا تو اس کی اولا د نے اسے کئی دن وہا ں پر ہی پڑا رہنے دیا پھر ہا تھو ں سے اٹھا کر قبر میں ڈالنے کی بجا ئے لکڑیو ں سے گھسیٹ کر ایک گھڑھے میں ڈال دیا

سچ ہے کہ نبی پا ک سے بد تمیزی کر نے والے کا ایسا ہی انجا م ہو تا ہے

اللہ پا ک ہمیں اپنے نبی کر یم ﷺ کا ادب کر نے کی تو فیق عطا کر ئے۔آمین

اس کے بعد آپ نے بدر میں گر فتا ر ہو نے والے قیدیو ں کو فد یا لے کر چھو ڑ دیا ۔

بعض آدمی  جولکھنا جا نتے تھے ان کو کہا  گیا کہ وہ مد ینہ کے بچو ں کو  لکھنا  پڑ ھنا سیکھا دیں تو انہیں چھو ڑ دیا جا ئے گا ۔

اس  سے   معلو  م ہو تا ہے  کہ  نبی پا ک چا ہتے تھے کہ لو گ لکھنا پڑھنا بھی سیکھ لیں ۔

جنگ کے دو ران جو کا فر ما ریں جا ئیں یا جو بھا گ جا ئیں تو ان کا فر و ں سے جو ما ل ملے اسے مال غنیمت  کہتے ہیں  آپ نے اللہ کے حک کے ا بق اس ما ل کو بھی تقسیم   کر دایا   ۔ اس طرح اسلا م  کا سب سے پہلے بڑا غزوہجوہجر ت کے دوسرے سال 17 رضان کو ہوا اس میں اللہ پا ک نے مسلما نو ں     کو عظیم فتح عطا کی اور کا فرو ں کو ذلیل کیا   اس کے بعد سا رے علا قے میں مسلما نو ں کا روب پڑ گیا ۔

اسلا م میں ہجر ت کا دوسرا سال بڑا اہم ہے کیو نکہ اس سال مسلما نو ں اور کا فرو ں کے در میا ن   فیصلہ کن اور پہلی بڑ ی لڑا ئی ہو ئی جسے غزوہ بدر کہا جا تا ہے ۔ اس سال ما ل غنیمت کی تقسیم کے احکا م نا زل ہو ئے اسی سال رمضا ن کے روزے فر ض ہو ئےاس  سال زکوۃفر ض ہو ئی اسی سال زکو ۃ کے  نصاب کی تفصیلا ت بتا ئی گئیں  اسی سال مسلما نو ں نےپہلی مرتبہ عید منا ئی ۔

اللہ پا ک نے جہا  ں یہ خو شیا ں  عطا کی  وہیں آپ   کو ایک بڑی    آزما ئشاورایک بڑاغم پہنچا

آزما ئش یہ کہ جب اللہپاکنےاپ کوفتح عطا کی تو پو رے علا قے میں  مسلما نوں کی دھا ک بیٹھ گئی اور کا فرجوسا ما ن چھو ڑ کربھاگے تھے وہ بھی واپسی پرمسلما نو ں میں تقسیم کیا گیا

یہ با ت با بے عبد اللہ کو ہضم نہیں ہو ئی کہ مسلما ن امیر ہو جا ئیں اس نے ظا ہر ی طو ر اسلا م قبو ل کر لیا لیکن دلی طور پر نہ ہی وہ اللہ پا ک کو ما نتا تھا نہ ہی محمد رسول اللہ کو ما نتا تھااسی لئے اسے منا فق کہا جا تا ہے جب اس نے آپ کے سامنے کلمہ پڑھا تو آپ نے اسے کچھ نہیں کہا پھر اپنی مو ت تک مسلما نو ں کے خلا ف سا زشیں ہی کر تا رہا

غم یہ پہنچا کہ آپ کی ایک پیا ری بیٹی فو ت ہو گئی  ۔ ہو ں ہو کہ مسلما ن نبی پا ک ﷺ کے ساتھ جا رہے تھے تو آپ کی پیا ری بیٹی رقیہ  شد ید بیا ر تھیں   آپ نے ان کو شو ہریعنی اپنےداادحضر ت عثما ں کو ان کی تیما  داری    کے لئیے ان کے پا س چھو ڑ دیا  جب آپ غزوہ بدر کی خو شخبر ی کے ساتھ مد ینہ پا ک  واپس      آ رہے تھے تو آپ کی پیا ری بیٹی انتقا ل کر گئیں ۔

ابھی آپ اس غم میں تھے کہ مد ینہ کے سب سے بر ے یہو دی قبیلے    جس کا نا م قینقا ع تھا انہو ں نے م،سلما نو ں سے بد تمیزیا ں شروع کر دیں وہ لو گ جگہ جگہ   یہ کہتے مسلما نو ں کا مقا بلہ مکہ والو ں کے ساتھ ہو ا ہے  مکہ والو ں کو کیا معلو م کیسے لڑتے ہیں جب کبھی مسلما نو ں کا مقا بلہ ہما رے ساتھ ہوا تو ہم بتا ئیں گے کہ کیسے لڑ تے ہیں  ۔

قینقا ع کس محلے میں رہتے تھے وہا ں ایک با زار تھا ایک دن ایک عورت کچھ خر یدنے وہا ں گئی تو بے حیا یہو دی دکا ن دار کہنے لگا کہ اپنا چہرا دیکھا ؤ اس عورت نے کہا کیو ں اس عورت نے ایک اپنے اوپر ایک چادر لی ہو ئی تھی س یہو دی نے چپکے سے اس عورت کی چا در کا ایک کنا رہ کسی  چیز سے اڑا دیا جب وہ اٹھی تو چادر اڑ گئی اور ڈو پٹہ اتر گیا ادھر اُدھر کھڑ ے یہو دی  ہنسے  لگے  وہاں سے ایک مسلما ن گز ر رہا تھا اس نے جب یہ بد تمیزی دیکھی تو یہو دی سے لڑ نے لگا اسی لڑا ئی میں وہ یہو دی ما را گیا  بس پھر کیا تھا ہر طرف یہو دیو ں نے حملہ کر دیا اور اس مسلما ن کو شہید کر دیا  پھر مسلما ن  اور یہو دیو ں کے درمیا ن لڑ ائی شروع ہو گئی ۔

محمد صا رم (مسلم ریسرچ سنٹر سے اقتبا س )

The post سیرت النبی،غزوہ قینقاع  کی کہا نی appeared first on Chalo Masjid.

]]>
3077
https://chalomasjid.com/sirat-al-nabi-the-story-of-war/ Fri, 26 Apr 2024 16:57:54 +0000 https://chalomasjid.com/?p=3070 پھر  آپ ﷺ نے مشر کین کی تعداد کا اندا زہ لگا یا اور آگئے چل پڑ ے ۔ آگے ایک گرا ؤ نڈ تھا جس میں مختلف کنو یں تھے ۔ ان کنو ؤ ں کا نا م بدر تھا ۔ اسی وجہ سے اس میدا ن کو بھی بد ر ہی کہتے ہیں […]

The post appeared first on Chalo Masjid.

]]>
پھر  آپ ﷺ نے مشر کین کی تعداد کا اندا زہ لگا یا اور آگئے چل پڑ ے ۔

آگے ایک گرا ؤ نڈ تھا جس میں مختلف کنو یں تھے ۔ ان کنو ؤ ں کا نا م بدر تھا ۔ اسی وجہ سے اس میدا ن کو بھی بد ر ہی کہتے ہیں ۔ اور علا قے کو بھی بدر ہی کہتے تھے ۔ لڑا ئی بھی یہیں ہو ئی اس ی وجہ سے اس لڑ ائی کو غزوہ بدر کہتے ہیں ۔

جنگ کی کہا نی :

مشر کین   مکہ لشکر جہا ں بیٹھا ہو تھا اس کے سا منے بھی کچھ کنو یں تھے ۔ آپ ﷺ سب سے آگے والے کنو یں کے پا سجا کر ڑہر گئے ۔

مسلما ن وں نے اس پر قبضہ کر کے با قی کنو یں بند کر دیئے ۔ اس کا یک بڑا قا ئد ہ یہ تھا کہ جب جنگ سے پہلے کا فرو ں کو پا نی نہ ملے گا تو شا ید پیا س کی شدت سے وہ ٹھیک طرح لڑ  نہیں سکیں گئے یا گر لڑ یں بھی تو زیا   دہ نقصان نہیں کر سکیں گے ۔

اب گراو نڈ ما منظر یہ تھا کہ آپ ﷺ کی فو ج اس سا حل کے قر یب طرف    تھی جس طرف سے ابو سفیا ن اپنا قا فلہ لے کر بھا گ گیا تھا کیو نکہ مسلما ن اس قا فلے کی طرف جا رہے تھے ۔ جب کہ کا فر لو گ دوسرے کو نے میں تھے اور سب کنو ؤ ں پر مسلما نو ں کا قبضہ تھا ۔

آپ ﷺ نے جنگ کے لئے فو جی تر تیب سے کھڑ ے کیئے ۔ انہیں جنگ کا طر یقہ سمجھا یا کہ کس وقت کیا کر نا ہے ۔ صحا بہ اکر ام ؑ نے آپ ﷺ کے لئے ایک اونچی جگہ خیمہ لگا یا تھا ۔ آپ ﷺ وہا ں چلے گئے اور دعا کر نے لگے ۔

اللہ پا ک نے چا ررحمتیں نا زل  کیں :

آسما ن سے با رش  نا زل کی ۔ جہا ں مسلما ن کھڑ ے تھے وہا ں سے مٹی وغیرہ صاف ہو گئی اور مسلما نو ں کے لئے کھڑا ہو نا آسا ن ہو گیا اور جہا ں کا فر کھڑ ے تھے با رش کے پا نی کی وجہ سے وہاں کیچڑ ہو گیا لہذا ان کے لیے کھڑ ے ہو نا مشکل ہو گیا ۔

انسا ن کی فطر ت ہے جب پر یشا ن ہو تو اکثر کا م ٹھیک نہیں ہو تے ۔ پر یشا نی کا ایک بہت اچھا حل یہ ہے کہ انسا ن سو جا ئے ۔  جب سو کر اٹھے تو پر یشا نی کا فی حد تک دور ہو جا تی ہے ۔اسی لیے ڈاکٹر ڈ پریشن والو ں کو نیند والی گو لیا ں دیتے ہیں تا کہ یہ سو کر فر یش ہو جا ئیں ۔

اب حلا ت بڑ ے خراب تھے ۔ اللہ پا ک نے بھی مسلما ن وں کو اونگھ دے دی ۔ اونگھ ہلکی سی نیند کو کہتے ہیں  اس نیند کی وجہ سے پر یشا نی ختم  ہو گئی اور جب وہ اٹھے تو مکمل قر یش تھے ۔

ان دو نو ں با تو ں کے متعلق اللہ پا ک نے فر ما یا :

” جب وہ تم پر اونگھ طا ری کر رہا تھا ، اپنی طرف سے خو ف دور کر نے کے  لیے اور تم پر آسما ن سے پا نی اتا را تھا ،  تاکہ اس کے ساتھ تمہیں پا ک کر دے اور تم سے شیطا ن کی گند گی دور کرے اور تا کہ تمہا رے دلو ں پر مضو ط گرہ باند ھے اور اس کے ساتھ قد مو ن کوجما دے ۔

دراصل کا فر زیا دہ تھے اور مسلما ن کم تھے ۔ ہو یہ کہ جنگ شروع ہو ئی تو مسلما ن وں کو کا فر وں کی تعدا د کم محسو س ہو نے لگی ۔

        جب وہ تمہیں جس وقت تم موا بل ہو ئے ، ان کو تمہا ری آنکھو ں میں تھو ڑ ے دکھا تھا اور تم کو ان کی آنکھو ں میں بہت کمکر تا تھا ۔

اس طرح مسلما نو ں میں حو صلہ پیدا ہو ا لیکن بعد میں کا فرو ں کو مسلما ن اپنے سے دو گنازیا دہ نظر آنے لگے ۔

یہ ان کی آنکھو ن سے دیکھتے ہو ئے اپنے سے دو گنا دیکھ رہے تھے ۔

اس طرح وہ مسلما نو ں سے اور گھبرا گئے اور اللہ پا ک نے کا فروں کے دلو ں میں رعب دال دیا ۔

اللہ پا ک فر ما تے ہیں :

“عنقر یب میں ان کے دلو ں میں جنھو ں نے کفر کیا ، رعب ڈال دوں گا “

مسلما نوں کی فو ج کو تر تیب دینے کے بعد آپ ﷺ جب خیمہ میں چلے گئے تو دعا کر نے لگے ۔

آپ ﷺ نے اتنی دعا کی کہ اللہ پا ک نے وعدہ کیا کہ وہ فر  شتو ں کے زر یعے مدد کر یں گے ۔ پھر اللہ پا ک نے مسلمانو ں کی مدد کے لئے ایک ہزار فر شتے بھیجے او خو د بھی مدد کی ۔

اللہ پاک فر ما تے ہیں :

” جب تم اپنے رب سے مدد ما نگ رہےتھے تو اس نے تمہا ری دعا  قبو ل کر لی کہ بیشک میں ایک ہزار فر شتو ں کے ساتھ تمہا ری مدد کر نے والا ہو ں ، جو ایک دوسرے کے پیچھے آنے والے ہیں “

یہی وجہ ہے کہ جب جنگ ختم ہو ئی تو مسلما ن کہتے تھے ہما رے ما رنے سے پہلے ہی کو ئی نہ نظر آنے والا کا فر کو ما ر دیتا تھا ۔

جنگ کا انجا م :

وہ لو گ جو مسلما ن پر شدید قسم کا تشدد کر تے تھے اور بے دردی سے قتل کیا کر تے  تھے ، ان کو بد لے میں قتل کیا گیا ۔ ابو جہل جس نے سمیہ ؑ کی ٹا نگو ں کو اونٹنی سے با ند ھ کر ٹا نگیں تو ڑنے کے بعد نیزہ ما ر کر قتل کیا تھا ، آج کے دن اس مظلو م کی بدعا لگی اور وہ دو چھو ٹے چھو ٹے بچو ں کے ہا تو ں ما را گیا ۔

    وہ امیہ بن خلف جو بلا ل حبشی ؑ کو با ند ھ کر ما رتا تھا اسے بھی قتل کر دیا گیا ۔

محمد صا رم (مسلم ریسرچ سنٹر سے اقتبا س )

The post appeared first on Chalo Masjid.

]]>
3070
سیرت النبی ,میثا ق مد ینہ کی کہا نی https://chalomasjid.com/seerat-al-nabi-the-story-of-the-mithaq-al-madinah/ Fri, 26 Apr 2024 16:55:16 +0000 https://chalomasjid.com/?p=3069 میثا ق مد ینہ کی کہا نی ؛ کسی بھی علا قے میں رہنے کے لیے ضروری ہوتا وہاں امن واما ن ہو ۔ اگر لو گ آپس میں لڑتے رہیں تو وہاں رہا  نہیں جا تا ۔ مد ینہ میں پہلے اوس خز رج رہتے تھے ۔ آپ ﷺ نے ان کی صلح کرا […]

The post سیرت النبی ,میثا ق مد ینہ کی کہا نی appeared first on Chalo Masjid.

]]>

میثا ق مد ینہ کی کہا نی ؛

کسی بھی علا قے میں رہنے کے لیے ضروری ہوتا وہاں امن واما ن ہو ۔ اگر لو گ آپس میں لڑتے رہیں تو وہاں رہا  نہیں جا تا ۔

مد ینہ میں پہلے اوس خز رج رہتے تھے ۔ آپ ﷺ نے ان کی صلح کرا دی اور ہجر ت کر کے آنے والے مسلما نو ں کو ان کا بھا ئی بنا دیا ۔ اس طرح سب مسلما ن ایک ہو گئے ۔

مد ینہ میں یہو دی بھی رہتے تھے ۔ انسا ن جب ایک جگہ  پر رہتے ہیں تو کسی نہ کسی با ت پر لڑ ائی ہو ہی جا تی ہے ۔ ہر بندہ سمجھتا ہے کہ وہی سچا ہے لہذا  لڑئی ختم کر نے کے لئے کسی نہ  کسی کو بطو ر جج فیصلہ کر نا ہو تا ہے تا کہ لڑائی ختم ہو جا ئے ۔

مسلمانو ں اور یہو دیو ں کو لڑائی سے بچا نے کے لئے

آپ ﷺ نے یہو دیو ں کا ساتھ ایک معا ہدہ کیا جس میں آپ ﷺ کو مد ینہ کا سربراہ ما نا گیااور یہ بھی تسلیم کیا گیا کہ

کسی بھی لڑائی کی صو رت میں آپ ﷺ ہی فیصلہ کر یں گے ۔

اگر یہو دیو ں کا کو ئی دشمن یہو دیو ں پر حملہ کر گا تو مسلما ن یہو دیو ں کے ساتھ مل کر ان کا مقا نلہ کر یں گے ۔

اور اگر مسلما نو ں کا کو ئی دشمن ان پر حملہ کر ے گا تو یہو دی مسلما ن وں کے ساتھ مل کر اس کے خلا ف لڑ یں گے ۔

عر بی میں معا ہدہ ایگر یمنٹ کو میثا ق کہتے ہیں اور شہر کو مد ینہ کہتے ہیں ۔

اسی لئے مد ینہ پا ک کی حفا ظت کے لئے مسلما نو ں اور یہو دیو ں کے در میا ن ہو نے والے معا ہدے  کو میثا ق مدینہ یعنی شہر کی حفا ظت کا ایگر یمنٹ کہتے ہیں ۔

اس طرح مد ینہ ایک محفو ظ پر امن اور فلا حی ریا ست بن گیا ۔

غزوہ بد ر کی کہا نی

جب مسلما ن مد ینہ آئے تھے اسی وقت سے کا فرو ں سے چھو ٹی چھو ٹی جھڑ پیں شروع ہو گئی تھیں ۔ کا فر یہ با ت پسند نہیں کر تے تھے کہ مسلما ن امن سے رہیں ۔ انہو ں نے مسلما نو ں کو ہر طرح سے تکلیف دینے کی کو شش کی ۔

اس با ت کا    انداز یو ں لگا ئیں کہ جب مسلما ن مکہ چھو ڑ کر مد ینہ جا رہے تھے ان کی قیمتی جا ئیدا دیں ضبط کر لیں ، ان کے مکا نا ت پر قبضہ کر لیا ، ان سے ما ل چھین لئے تا کہ یہ اسے اپنے ساتھ نہ لئے جا سکیں ۔

امیر مسلما ن جب ہجر ت کر کے گئے تو ان کے پاس کچھ نہ تھا اور کا فر ان کے ما ل پر قبضہ کر کے عیا شیا ں کر رہے تھے ۔

تجا رتی قا فلہ

نبی پا کﷺ کو جب معلو م ہو ا کہ مکہ والو ں کا ایک تجا رتی قا فلہ ملک شا م سے واپس آرہا ہے تو آپ ﷺ نے ان کے با رے میں مز ید معلو ما ت لیں ۔ یہ قا فلہ چا لیس افراد پر مشتمل تھا جس میں قر یبا ایک ہزا ر اونٹ اور پچا س ہزا ر دینا ر کے برابر ما ل تھا ۔

پر وگرا م یہ بنا کہ یہ ما ل ان سے لے لیا جا ئے گا ۔

یہ کو ئی ظلم نہ تھا ۔ یہا ں سے ما ل لیا جا تا اور وہ لو گ مکہ جا کر وہاں جو ما ل مسلما نو ں سے زبر دستی چھینا تھا ، اس میں سے اپنا نقصا ن ہو را کر لیتے ۔ویسے بھی ظلم کی ابتدا تو انہو ں نے کی تھی ۔ مسلما نو ں سے ان کا ما ل چھینا ، ما را پیٹا ، قتل کیا حتی کہ گھر وں سے نکا ل دیا ۔  لہذا مسلما نو ں کا ان سے ما ل لینے کے لئے نکلنا کو ئی ظلم نہ تھا ۔

بہر حا ل جب قا فلے  کے سردار ابو سفیا ن کو اس پرو گرا م کا علم پوا تو اس نے ایک  بند ے کو پیسے دے کر جلدی جلد ی مکہ بھیجا کہ انہیں کہو ہما ری مدد کے لئے آئیں ۔

ابو جہل کی قیا دت

مکہ والو ں نے جب یہ پیغا م سنا تو سب ہی تیا ر ہو گئے ۔ ابو جہل کی قیا دت میں تیرہ سو بندو ں کا لشکر مد ینہ کی طرف چل پڑا ۔    ان کے ساتھ بے شما ر اونٹ ، سو گھوڑے اور سو ز  رہیں تھیں ۔ اس زما نے میں لڑائیا ں تلو ر اور تیر سے ہو تے تھیں ۔ لہذا تلوا روں اور تیروں سے بچنے کے لئے لو ہے کی ایک جیکٹ پہنی جا تی جسے ذرہ کہتے  تھے ، ان    کے پا س یہ بھی چھ سو کے قر یب تھیں ۔ اپنی طرف سے یہ لو گ بر ے تکبر سے چلے تھے کہ مسلما ن وں کو قتل کر دیں گے ۔

دوسری طرف نبی پا ک ﷺ قر ینا تین سو تیراہ افراد کے ساتھ چل پڑ ے ، جن میں زیا دہ انصاری تھے ۔ مسلما ن وں کے پا س صر ف دو گھو ڑ ے اور سترا اونٹ  تھے ۔

ابو سفیا ن کو جب اندا زہ ہو گیا کہ نبی پا ک ﷺ اس کے قر یب پہنچ جا ئیں گے تو وہ جلدی جلدی راستہ بد ل کر قا فلے سمیت بھا گ گیا ۔

مکہ والو ن کو جب پتا چلا کہ ابو سفیا ن بچ کر بھا گ گیا ہے اور قا فلہ بھی بچ گیا ہے تو ان میں سے بہے سے کہنے لگے کہ جس کی حفا  ظت کے لئے آئے تھے وہ تو بچ گیا ہے لہذا اب واپس چلتے ہیں ۔ ابو جہل کہنے لگا میں نے واپس نہیں جا نا ۔

بہر حا ل تین سو بند ے واپس چل پڑ ے جس کا م کے لئے لڑ نے آئے تھے وہ تو مسئلہ حل ہو گیا لیکن ابو جہل ہزا ر بندو ں کے لئے کر آگے چل پڑا ۔

جب نبی پا ک ﷺ کو پتا چلا کہ ابو سیفا ن کا قا فلہ بھا گ گیا ہے لیکن ابو جہل جنگ کے لئے آ چکا ہے تو آپ ﷺ نے صحا بہ ؑ سے مشورہ طلب کیا کہ کیا کیا جا ئے ؟مہا جرصحا بہ ؑ اس حو لے سے سچھی با تیں کی لیکن انصا ر کی تعدا زیا دہ تھی اس لئے  آپ ﷺ ان سے ان کی رائے لینے کے لئے با ر با ر پو چھ رہے تھے تو انصا ر کے سردا ر سعد بن معا ذ ؑ نے کہا کہ ہم مو سی علیہ اسلا م کی طرح آپ ﷺ کو یہ نہیں کہیں گئے کہ جب ان پر جہا د کا وقت ایا تو انہو ں نے مو سی علیہ اسلا م کو کہا تھا کہ ہم یہیں بیٹھے ہیں اور آپ کا رب لڑے ۔ اس با ت سے آ پﷺ مطمن ہو گئے ۔

محمد صا رم (مسلم ریسرچ سنٹر سے اقتبا س )

The post سیرت النبی ,میثا ق مد ینہ کی کہا نی appeared first on Chalo Masjid.

]]>
3069
سیرت النبی ،با ئیکا ٹ کی کہانی https://chalomasjid.com/sirat-al-nabi-the-story-of-boycott/ Mon, 22 Apr 2024 13:21:45 +0000 https://chalomasjid.com/?p=3020 مکہ کے کا فر وں کی چلا کی : مشر کین مکہ اس با ت پر بھی را ضی نہ ہو ئے کہ تو حید پر ست ان کے علا قے سے چلے گئیں ہیں ۔ وہ حبشہ تک ان کے پیچھے گئے اور وہاں کے عیسا ئی با دشا ہ سے کہا کہ ہما […]

The post سیرت النبی ،با ئیکا ٹ کی کہانی appeared first on Chalo Masjid.

]]>
مکہ کے کا فر وں کی چلا کی :

مشر کین مکہ اس با ت پر بھی را ضی نہ ہو ئے کہ تو حید پر ست ان کے علا قے سے چلے گئیں ہیں ۔ وہ حبشہ تک ان کے پیچھے گئے اور وہاں کے عیسا ئی با دشا ہ سے کہا کہ ہما رے کچھ افر ا د آپ کے ملک میں بھا گ آئیں ہیں ۔ انہیں واپس کیا جا ئے ۔ انہو ں نے با دشا ہ کے در با ریو ں کو رشو ت دے  کر اپنے سا تھ ملا لیا تھا ۔ دربا ری بھی ان کی حما یت کر نے لگے ۔ با دشا ہ جس کا نا م اصحمہ تھا اور اسے نجا ش کہا جا تا تھا ، نے مہا جر ین سے  ہجر ت کا سبب پو چھا تو حضر ت جعفر طیا ر ؑ نے کہا اے با دشا ہ ہم جہا لیت میں تھے ۔ بتو ں کو پو جتے ، تعلق تو ڑتے  ہمسا ئیو ں سے بد سلو کی کر تے ، کمزورو پر ظلم  کر تے تھے کہ اللہ پا ک نے ہم میں ایک نبی بھیجے   جنہو ں نے ایک اللہ کی طرف بلا یا اور ان با تو ں سے روکا ۔ ہ نے ان کی با ت ما نی اور ان لو گو ں نے ان کی با ت نہ ما نی ۔ ان کے ظلم کی وجہ سے آپ کے علا قے میں آگئے

مشر کین مکہ بڑے پر یشا ن ہو ئے اورکہنےلگے:

اےبا دشاہ ان سےپو چھیں کہ عیسیٰ علیہ اسلا  م کے با رے میں ان کا کیا نظریہ ہے ؟

بادشاہ چونکہ عیسا ئی تھااور اس وقت  کےعیسا ئیوں کاعقیدہ تھا کہ نعوذ با اللہ من ذلک ء عیسیٰ اللہ کے بیٹے ہیں ۔ انہیں یہ غلطی اس لئے لگی کہ عیسیٰ علیہ اسلا م بن با پ کے پیدا  ہو ئے تھے ۔

جبکہ اسلا م یہ کہتا ہے کہ عیسیٰ علیہ اسلا  م اللہ کے بندے اور رسول ہیں ۔اللہ پا ک کا کو ئی بیٹانہیں ۔ بن با پ کے پیدا ہو نے سے اگر کو ئی  اللہ  کا بیٹا بن جا تا ہے تو آدپ علیہ اسلا  م بن با پ ہی نہیں بن ما ں کے بھی پیدا ہو ئے تھےان کے بارے کیوں نہیں کہتےیہ اللہ کے   بیٹے ہیں ؟در اصل یہ لو گ گمراہی کا شکا ر ہیں ۔ انہو ں  نے ک بھی سو چاہی نہیں کہ اللہ پا ک وہ ہے جوکسی بھی چیز کا محتا ج نہیں ۔ جبکہ  عیسیٰ علیہ    اسلا م اور ان کی والدہ محترمہ مر یم عیلہ  اسلام کھانا  کھا تی تھیں ۔ کھا نا وہ  کھا تے ہیں جسے بھو ک لگےیعنی     بھو ک مٹا نے کے لئے جو کھا نا کھا ئے اسے کھا نے کی احتیا ج  ہے ۔ جبکہ  اللہ پا ک کھا نا نہیں کھا تا اور نہ ہی  اسے کھا نے   کی احتیا ج ہیے۔

یہ بڑا مشکل مر حلہ تھا کہ اگرعیسیٰ علیہ   اسلا م کے با رے اسلا م کا نظریہ عیسا ئی با دشاہ کے سامنے رکھ دیں تو ہو سکتا ہے کہ غصہ میں وہ انہیں ملک سے با ہر نکا ل دے ۔

لیکن یہی تو مسلما ن کی شان ہے کہ  وہ  صر ف اللہ سے ڈرتاہےاور اسپربھروسہ کر تا ہے ۔

حضر ت جعفر  طیا ر ؑ نے سورت مر یم کی تلا وت کر نا شروع کر دی جس میں عیسی ٰ علیہ اسلام کے بندے اور رسول ہو نے کا ذکر ہے اور اللہ کے بیٹےہو نے کی نفی ہے ۔

با دشاہ یہ سن کر رونے لگا اور کہا کہ واقعہ جو اس سورت مین عیسیٰ کے متعلق کہا گیا ہے ایسے ہی ہے ۔

اس پر مشرکین مکہ ما یو س ہو کر واپس مکہ لو ٹ گئے ۔

با ئیکا ٹ کی کہا نی

کفا ر کے بے انتہا ء مظا لم کے با وجو د جب لو گ  اسلا م کو نہ چھو ڑ رہے تھے تو سب مشر کین نے مل کر آپ ﷺ اور آُ کے صحا بہ ؑ کا سو شل ( معا  شرتی ) با ئیکا ٹ کر دیا ۔

یہ با ئیکاٹ3سال تک جا ری رہا۔

یہ ایک دردناک والم ناک قصہ ہے۔

انسا ن تنہا زند گی نہیں گزارسکتا۔ زندگی گزا رنے کےلئے اسے دوسرےکی ضرورت ہو تی ہےاورسب  سے بڑ ی  مشکل  تب ہو تی ہے     جب کسی کوکو ئی بلاناچھوڑدے۔ اس  کے پاس  رقم بھی موجود ہو لیکن کو ئی اسے کچھ بھی فر وخت کر نے سے  نکا ر کر دے ۔

مشر کین نے ایک جگہ جع  ہو کر یہی فیصلہ کیا کہ اب سے حضر ت محمدﷺاور آپکےساتھیوںکو کو ئی بھی نہ بلو ئےنہ تجا رت کر ے نہ تعلق رکھے۔

آخر کا ر نبو تکےساتویں سال 1 محرم  سے اس بائیکا ٹ  کی  ابتدا کر دی گئی ۔ اسکاسب سے خوفنا ک پہلویہ  تھاکہ جوافراداس بائیکا ٹ   حصہ نہیں بنناچاہتےتھےانہیں بھی اس پرمجبورکیاگیا اوردھمکی دی گئی  کہ اگر کسی نے آپﷺاورآپ کے صحابہ کابائیکاٹ نہیں کیا تو اس سے بھی ہر قسم کا تعلق ختم کر دیا جا ئے گا اور اس با ئیکا ٹ کی تحریر لکھ  کر کعبہ پر آویزاں کر دی جا ئے گی ۔

یہ بڑ ی تکلیف کے ایا م تھے ۔ کھا نے کو کچھ نہ ہو تا ۔ کئی کئی دن بھو کے پیا سے   گز ارنے پڑ تے ۔کبھی کبھی کو ئی ہمدرد رات کے اند ھیرے میں چھپ چھپا کر دے جا تا تو اسی کو غنیمت سمجھا جا تا ۔ اسی رح ن3 سال گز ارے ۔ با ئیکا ٹ کا شکا ر افراد  کمزور سے کمزور تر ہو تے جا رہے تھے ۔

با ئیکا ٹ کے خا تمہ کا دلچسپ قصہ :

کچھ لو گ اس با ئیکا ٹ کے سخت خا لف تھے ۔ ان کا نظر یہ یہ تھا کہ نبی کر یم ﷺ کی با ت نہیں ما نی تو نہ ما نیں  لیکن یہ کو ن  سی عقل مندی ہے کہ سا رے عرب میں مکہ والو ں کی خآ وت مشہو ر ہو دور دور سے لو گ آ کر ان کے دسترخو ان سے کھا تے ہو ں اور ان کے اپنے ہی رشتے دار بھو کے سہیں ۔

آخر کا ر ایک سن ہشا م نا می ایک آدمی زہیر نا مہ شخص کے پا س گیا اور اسے غیرت دلا تے ہو ئے پو چھا کہ کیا تم پسند کر تے ہو کہ ہم پیٹ بھر کر سو ئیں اور ہما رے رشتہ دار بھو کے رہیں ؟

انمہو ں نے اسی طرح 3 افرا د کو اپنے سا تھ اور ملا یا ۔ اس طرح یہ کل 5 ہو گئے ۔

حرم میں جب سرداران مکہ بیٹھے ہو ئے تھے تو ان 5 میں سے زہیر نا مہ آدمی ان سرداروں سے کہنے لگا کہ ہم کھا نا کھا ئیں اور وہ بھو کے رہیں ۔ ہم اس با ئیکا ٹ کو نہیں ما نتے اسے پھاڑ دیا جا ئے ۔

ابو جہل کہنے لگا اسے پھا ڑا نہیں جا سکتا ۔

ان 5 میں سے دوسرا بو لا  کہ جب یہ بائیکاٹ  لکھاگیاتوہم اس وقت بھی را ضی نا تھے ۔پھر ان میں سے تیسرا پھرچوتھااورپھرپانچواں بھی ایسےہیکہنےلگا۔

کفارکوایسےمحسوس ہو ا کہ یہ بہت سا رے  لو گ ہیں جواپنی مرضی سے بائیکاٹ کے خلاف بو ل رہے ہیں حلا نکہ یہ صر ف پا نچ ہی تھے  ۔

اسی توتومیں میں کے دوران ابو طا لب آئےانہوں نے کہا کہ میر ے بھتیجے یعنی حضرت  محمدﷺنےکہاہےکہ بائیکا ٹوالی لکھی ہوئی تحریر  جوکعبہ پرلٹکائی گئی  تھی تا  کہ با ہرسےآنے والا ہرآدمی اس  کو پڑ ھ کر اس پر عمل کرے وہ  ختم  ہو چکی ہے ۔

سب دیکھنے کے لئے گئے تو واقعی صحیفہ چاک ہو چکا تھا

اپنی بڑی نشا نی دیکھنے کے با وجود بھی یہ لو گ مسلما ن نہیں ہو ئے

محمد صا رم (مسلم ریسرچ سنٹر سے اقتبا س )

The post سیرت النبی ،با ئیکا ٹ کی کہانی appeared first on Chalo Masjid.

]]>
3020