سیرت النبی،نجاشی کے دربار میں

اس مسلما نوں کو حبشہ میں بہتر ین پنا ہ گا ہ مل گئی اس بات سے قریش کو مز ید تکلیف ہو ئی ان کے پیچھے انہو ں نے حضرت عمرو بن عا ص اور عما رہ بن ولید کو بھیجا تا کہ یہ وہا ں جا کر حبشہ کے با دشاہ کو مسلما نو ں کے خلا ف بھڑکا ئیں حضرت عمرو بن عا ص بعد میں مسلما ن ہو ئے یہ لو گ حبشہ کے با دشاہ نجا شی کے لئے بہت سے تحا ئف لے کر گئے با دشاہ کو تحا ئف پیش کئے تحا ئف میں قیمتی گھو ڑے اور ریشمی جبے شا مل تھے با دشا ہ کے علا وہ انہو ں نے پا دریو ں اور دوسرے بڑے لو گو ں کو بھی تحفے دیئے تا کہ وہ سب ان کا ساتھ دیں با دشاہ کے سامنے دونو ں نے اسے سجدہ کیا با دشاہ نے انہیں اپنے دائیں با ئیں بٹھا لیا اب انہو ں نے با دشا ہ سے کہا :

ہما رے خا ندا ن کے کچھ لو گ با دشاہ کی سر زمین پر آئے ہیں یہ لو گ ہم سے اور ہما رے معبو دوں سے بیزار ہو گئے ہیں انہوں نے آپ کا دین بھی اختیا ر نہیں کیا یہ ایسے دن میں شا مل ہو گئے ہیں جس کو نہ ہم جا نتے ہیں نہ آپ اب ہمیں قریش کے بڑے سرداروں نے آپ کے پاس بھیجا ہے تا کہ آپ ان لو گو ں کو ہما رے حوالے کر دیں

یہ سن کر نجا شی نے کہا وہ لو گ کہا ں ہیں آپ ہی کے ہا ں ہیں نجا شی نے انہیں بلا نےکے لئے فورا بندے بھیج دیئے ایسے میں ان پا دریو ں اور دوسرے سردارو ں نے کہا : آپ ان لو گو ں کو ان دنو ں کے حوالے کر دیں اس لئے کہ ان کے بارے میں یہ زیا دہ جا نتے ہیں نجا شی نے ایسا کر نے سے انکا ر کر دیا اس نے کہا پہلے میں ان سے با ت کر وں گا کہ وہ کس دین پر ہیں

اب مسلما ن دربا ر میں حا ضر ہو ئے حضرت جعفر نے اپنے ساتھیو ں سے کہا نجا شی سے میں با ت کروں گا ادھر نجا شی نے تما م عیسا ئی عا لمو ں کو دربا ر میں طلب کر لیا تھا تا کہ وہ مسلما نو ں کی بات سن سکیں وہ اپنی کتا بیں بھی اٹھا لا ئے تھے مسلما نو ں نے دربا ر میں داخل ہو تے وقت اسلامی طریقے کے مطا بق سلا م کیا با دشاہ کو سجدہ نہ کیا اس پر نجا شی بو لا :

کیا بات تم نے مجھے سجدہ نہیں کیا حضرت جعفر فورا بو لے ہم اللہ کے سوا کسی کو سجدہ نہیں کر تے اللہ پا ک نے ہما رے درمیا ن رسول بھیجے ہیں اور ہمیں حکم دیا کہ اللہ کے سوا کسی کو سجدہ نہ کرو اللہ کے رسول کی تعلیم کے مطا بق ہم نے آپ کو وہی سلا م کیا ہے جو جو جنت والو ں کا سلا م ہے

نجا شی اس با ت جو جا نتا تھا اس لئے کہ یہ با ت انجیل میں تھی اس کے بعد جعفر نے کہا اللہ کے رسول ﷺ نے ہمیں نما ز کا حکم دیا ہے اور زکو ۃ ادا کر نے کا حکم دیا ہے اس وقت حضرت عمرہ بن عا ص نے نجا شی کو بھڑکا نے کے لئے اس نے کہا یہ لو گ ابن مر یم یعنی عیسی کے با رے میں آپ سے مختلف عقیدہ رکھتے ہیں یہ انہیں اللہ کا بیٹا نہیں ما نتے اس نجا شی نے پو چھا تم لوگ عیسی ابن مر یم اور مر یم کے با رے میں کیا عقیدہ رکھتے ہو ؟

حضرت جعفر نے کہا ان کے با رے میں ہم وہ ہی کہتے ہیں جو اللہ پا ک فر ما تا ہے یعنی کہ وہ رو ح اللہ اور کلمتہ اللہ ہیں اور کنو اری مر یم کے  بطن سے پیدا ہو ئے ہیں پھر حضرت جعفر بن ابی طا لب نے با دشاہ کے دربا ر میں یہ تقریر کی

اے با دشاہ ہم گمراہ قوم تھے پتھر وں کو پو جتے تھے مر دار جا نو روں کاگو شت کھا تے تھے بے حیا ئی کے کا م کر تے تھے رشتے داروں کے حقوق غصب کر تے تھے پڑوسیوں کے ساتھ برا سلو ک کر تے تھے ہما را ہر طا قت ور آدمی کمزور کو دبا لیتا تھا یہ تھی ہما ری حا لت پھر اللہ پا ک نے ہم میں سے اسی طر ح رسول بھیجا جیسا کہ ہم سے پہلے لو گو ں میں رسول بھیجے جا تے رہے ہیں یہ رسول ہم میں سے ہی ہیں ہم ان کا حسب نسب ان سچا ئی اور پا ک دامنی اچھی طر ح جا نتے ہیں

انہو ں نے ہمیں اللہ کی طر ف بلا یا کہ ہم اسے ایک جا نیں اس کی عبا دت کر یں اور یہ کہ اللہ کے سوا جن پتھروں اور بتو ں کو ہما رے با پ دادا بو جتے ہیں ہم انہیں چھوڑ دیں انہو ں نے ہمیں حکم دیا کہ ہم صرف اللہ کی عبا دت کر یں  نماز پڑ ھیں زکو ۃ دیں رو زے رکھیں انہو ں نے ہمیں سچ بو لنے اما نت پو ری کر نے رشتے دارو ں کی خبر رکھیں پڑوسیو ں سے اچھا سلو ک کر یں برا ئیو ں اور خؤ ن بہا نے سے بچیں اور بد کا ری سے دور رکھنے کا حکم دیا ہے اس طر ح گندگی با تیں کر نے یتیمو ں کا مال کھا نے اور گھروں میں بیٹھنے والی عورتو ں پر تہمت لگا نے سے منع  فر ما یا ہے

ہم نے ان کی تصو یق کیان پر ایما ن لا ئے جو تعلیما ت وہ لے کر آئے ان کی پیروی کی بس اس با ت پر ہما ری قوم ہما ری دشمن بن گئی تا کہ پھر ہمیں پتھروں کی پو جا  پر مجبو ر کر سکے

کتا ب کے تا لیف عبداللہ فا رانی